(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عتبة بن حميد، عن عبادة بن نسي، عن عبد الرحمن بن غنم، عن معاذ بن جبل، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم إذا توضا مسح وجهه بطرف ثوبه ". قال ابو عيسى: هذا غريب وإسناده ضعيف، ورشدين بن سعد , وعبد الرحمن بن زياد بن انعم الافريقي يضعفان في الحديث، وقد رخص قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم في التمندل بعد الوضوء، ومن كرهه إنما كرهه من قبل انه قيل إن الوضوء يوزن، وروي ذلك عن سعيد بن المسيب , والزهري , حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، قال: حدثنيه علي بن مجاهد عني وهو عندي ثقة، عن ثعلبة، عن الزهري، قال: إنما كره المنديل بعد الوضوء، لان الوضوء يوزن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْهَهُ بِطَرَفِ ثَوْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْأَفْرِيقِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ، وَمَنْ كَرِهَهُ إِنَّمَا كَرِهَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ قِيلَ إِنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ، وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , وَالزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُجَاهِدٍ عَنِّي وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ، عَنْ ثَعْلَبَة، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: إِنَّمَا كُرِهَ الْمِنْدِيلُ بَعْدَ الْوُضُوءِ، لِأَنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو چہرے کو اپنے کپڑے کے کنارے سے پونچھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند ضعیف ہے، رشدین بن سعد اور عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم الافریقی دونوں حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں، ۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کے ایک گروہ نے وضو کے بعد رومال سے پونچھنے کی اجازت دی ہے، اور جن لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے تو محض اس وجہ سے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے: وضو کو (قیامت کے دن) تولا جائے گا، یہ بات سعید بن مسیب اور زہری سے روایت کی گئی ہے، ۳- زہری کہتے ہیں کہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اس لیے مکروہ ہے کہ وضو کا پانی (قیامت کے روز) تولا جائے گا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس معنی میں بھی کوئی مرفوع صحیح حدیث وارد نہیں ہے، اور قیامت کے دن وزن کیے جانے کی بات اجر و ثواب کی بات ہے کوئی چاہے تو اپنے طور پر یہ اجر حاصل کرے، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہو گیا کہ تولیہ کا استعمال ہی مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11334) (ضعیف الإسناد) (سند میں رشدین بن سعد اور عبدالرحمن افریقی دونوں ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف رشدين بن سعد ضعيف (تق:1942) وقال العراقي: ضعفه الجمهور لسوء حفظه . (تخريج الإحياء 84/4 قلت: في المطبوع: راشد بن سعد، والصواب رشدين بن سعد كما في اتحاف الساده المتقين 53/9 وقال: ضعفه الجمهور لسوء حفظه) قال الهيثمي: ضعفه الجمهور . (الجمع 66/5 وانظر 58/1) وقال: والأكثر علي تضعيفه . (مجمع الزوئد 201/1) وانظر الحديث الأتي (2269) والفريقي ضعيف (د62)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 54
اردو حاشہ: 1؎: اس معنی میں بھی کوئی مرفوع صحیح حدیث وارد نہیں ہے، اور قیامت کے دن وزن کیے جانے کی بات اجر و ثواب کی بات ہے کوئی چاہے تو اپنے طور پر یہ اجر حاصل کرے، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہو گیا کہ تولیہ کا استعمال ہی مکروہ ہے۔
نوٹ: (سند میں رشدین بن سعد اورعبدالرحمن افریقی دونوں ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 54