Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
40. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے بعد رومال سے بدن پونچھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 53
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِرْقَةٌ يُنَشِّفُ بِهَا بَعْدَ الْوُضُوءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَيْسَ بِالْقَائِمِ، وَلَا يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ، وَأَبُو مُعَاذٍ يَقُولُونَ: هُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ، وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک کپڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد اپنا بدن پونچھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی روایت درست نہیں ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے، ابومعاذ سلیمان بن ارقم محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں،
۲- اس باب میں معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المولف (تحفة الأشراف: 16457) (حسن) (سند میں ”ابو معاذ سلیمان بن ارقم“ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 502، والصحیحہ 2099)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی الله عنہا نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
أبو معاذ ضعف كما قال المؤلف رحمه الله، وانظر التقريب (2532) والحديث الاتي: 54

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی الله عنہا نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 53 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 53  
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث صحیح نہیں ہے،
نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے،
مگر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے،
اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم ﷺ کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا،
اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پیش کیا،
مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں ابو معاذ سلیمان بن ارقم ضعیف ہیں،
لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
تراجع الألبانی 502،
والصحیحہ 2099)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 53