حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو خالد ، عن عبد الله بن ابي سعيد المزني ، قال: حدثتني حفصة ابنة عمر بن الخطاب ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم قد وضع ثوبه بين فخذيه، فجاء ابو بكر فاستاذن، فاذن له وهو على هيئته، ثم عمر بمثل هذه القصة، ثم علي، ثم ناس من اصحابه، والنبي صلى الله عليه وسلم على هيئته، ثم جاء عثمان، فاستاذن، فاذن له، فاخذ ثوبه فتجلله، فتحدثوا، ثم خرجوا , قلت: يا رسول الله، جاء ابو بكر وعمر وعلي وسائر اصحابك، وانت على هيئتك، فلما جاء عثمان، تجللت بثوبك! فقال: " الا استحيي ممن تستحيي منه الملائكة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ابْنَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ قَدْ وَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ عُمَرُ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، ثُمَّ عَلِيٌّ، ثُمَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ، فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَتَجَلَّلَهُ، فَتَحَدَّثُوا، ثُمَّ خَرَجُوا , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَسَائِرُ أَصْحَابِكَ، وَأَنْتَ عَلَى هَيْئَتِكَ، فَلَمَّا جَاءَ عُثْمَانُ، تَجَلَّلْتَ بِثَوْبِكَ! فَقَالَ: " أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالله بن أبى سعيد، وأبو خالد مجهول لكنه توبع