حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن حفصة ابنة عمر ، قالت: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه ان يحللن بعمرة، قلن: فما يمنعك يا رسول الله ان تحل معنا؟ قال: " إني قد اهديت ولبدت، فلا احل حتى انحر هديي" , وقال يعقوب في كتاب الحج:" انحر هديتي".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ ، قَالَتْ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ بِعُمْرَةٍ، قُلْنَ: فَمَا يَمْنَعُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَحِلَّ مَعَنَا؟ قَالَ: " إِنِّي قَدْ أَهْدَيْتُ وَلَبَّدْتُ، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي" , وَقَالَ يَعْقُوبُ فِي كِتَابِ الْحَجِّ:" أَنْحَرَ هَدِيَّتِي".
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سر کے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔