حدثنا سريج , وعفان , ويونس , قالوا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب , وعبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه راى ابن صائد في سكة من سكك المدينة، فسبه ابن عمر، ووقع فيه، فانتفخ حتى سد الطريق، فضربه ابن عمر بعصا كانت معه حتى كسرها عليه، فقالت له حفصة : ما شانك وشانه؟ ما يولعك به؟ اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنما يخرج الدجال من غضبة يغضبها" , قال عفان:" عند غضبة يغضبها" , وقال يونس في حديثه: ما توالعك به.حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ , وَعَفَّانُ , وَيُونُسُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ , وَعُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ رَأَى ابْنَ صَائِدٍ فِي سِكَّةٍ مِنْ سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَسَبَّهُ ابْنُ عُمَرَ، وَوَقَعَ فِيهِ، فَانْتَفَخَ حَتَّى سَدَّ الطَّرِيقَ، فَضَرَبَهُ ابْنُ عُمَرَ بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ حَتَّى كَسَّرَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَتْ لَهُ حَفْصَةُ : مَا شَأْنُكَ وَشَأْنُهُ؟ مَا يُولِعُكَ بِهِ؟ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّمَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا" , قَالَ عَفَّانُ:" عِنْدَ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا" , وَقَالَ يُونُسُ فِي حَدِيثِهِ: مَا تَوَالُعُكَ بِهِ.
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے مدینہ کی کسی گلی میں ایک مرتبہ ابن صائد کو دیکھا تو اسے سخت سست کہا اور اس کے متعلق تلخ جملے کہے، جس پر وہ پھول گیا کہ راستہ بند ہوگیا حضرت ابن عمر نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کرے گا۔