حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب يعني ابن ابي حمزة ، قال: قال نافع : كان عبد الله بن عمر يقول , اخبرتني حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم: امر ازواجه ان يحللن عام حجة الوداع، فقالت له فلانة: فما يمنعك ان تحل؟ فقال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلست احل حتى انحر هديي" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَمْزَةَ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ : كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ , أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَتْ لَهُ فُلَانَةُ: فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ؟ فَقَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔