حدثنا سفيان ، عن عاصم ابن ابي النجود ، عن ابي وائل ، عن جرير ، ان قوما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم من الاعراب مجتابي النمار، فحث رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس على الصدقة، فابطئوا حتى رئي ذلك في وجهه، فجاء رجل من الانصار بقطعة تبر فطرحها، فتتابع الناس حتى عرف ذلك في وجهه، فقال: " من سن سنة حسنة، فعمل بها من بعده، كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها من غير ان ينتقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة عمل بها من بعده كان عليه وزرها ووزر من عمل بها ولا ينقص ذلك من اوزارهم شيئا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَعْرَابِ مُجْتَابِي النِّمَارِ، فَحَثَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا حَتَّى رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِقِطْعَةِ تِبْرٍ فَطَرَحَهَا، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، فَعُمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً عُمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يُنْقِصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔