حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال عبد الله: وسمعته انا من ابن ابي شيبة ، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير ، قال: " بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فلقيت بها رجلين ذا كلاع، وذا عمرو، قال: واخبرتهما شيئا من خبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم اقبلنا، فإذا قد رفع لنا ركب من قبل المدينة، قال: فسالناهم ما الخبر؟ قال: فقالوا: قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستخلف ابو بكر رضي الله عنه، والناس صالحون، قال: فقال لي: اخبر صاحبك. قال: فرجعنا، ثم لقيت ذا عمرو، فقال لي: يا جرير، إنكم لن تزالوا بخير ما إذا هلك امير ثم تامرتم في آخر، فإذا كانت بالسيف غضبتم غضب الملوك، ورضيتم رضا الملوك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَلَقِيتُ بِهَا رَجُلَيْنِ ذَا كَلَاعٍ، وَذَا عَمْرٍو، قَالَ: وَأَخْبَرْتُهُمَا شَيْئًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلْنَا، فَإِذَا قَدْ رُفِعَ لَنَا رَكْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاهُمْ مَا الْخَبَرُ؟ قَالَ: فَقَالُوا: قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَالنَّاسُ صَالِحُونَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: أَخْبِرْ صَاحِبَكَ. قَالَ: فَرَجَعنَا، ثُمَّ لَقِيتُ ذَا عَمْرٍو، فَقَالَ لِي: يَا جَرِيرُ، إِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا إِذَا هَلَكَ أَمِيرٌ ثُمَّ تَأَمَّرْتُمْ فِي آخَرَ، فَإِذَا كَانَتْ بِالسَّيْفِ غَضِبْتُمْ غَضَبَ الْمُلُوكِ، وَرَضِيتُمْ رِضَا الْمُلُوكِ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا میں وہاں ذوالکلاع اور ذوعمرو دو آدمیوں سے ملا میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کچھ باتیں بتائیں پھر ہم یمن سے واپس روانہ ہوئے تو راستے میں مدینہ منورہ سے سواروں کا ایک دستہ آتا ہوا ملاہم نے ان سے مدینہ منورہ کے حالات پوچھے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا ہے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کردیا گیا ہے اور لوگ خیریت سے ہیں انہوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے ساتھی کا متعلق بتاؤ۔ پھر واپسی پر میری ملاقات ذوعمرو سے ہوئی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اے جریر! تو لوگ اس وقت تک خیر پر قائم رہوگے جب تک ایک امیر کے فوت ہونے بعد دوسرے کو مقرر کر لوگے اور جب نوبت تلوار تک جاپہنچے گی تو تم بادشاہوں کی طرح ناراض اور بادشاہوں کی طرح خوش ہوا کرو گے۔