صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر (کوہ طور) پر آ گئے اور ان سے ان کے رب نے کلام کیا، موسیٰ بولے، اے میرے رب! مجھے تو اپنا دیدار کرا دے (کہ) میں تجھ کو ایک نظر دیکھ لوں (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے، البتہ تم (اس) پہاڑ کی طرف دیکھو، سو اگر یہ اپنی جگہ پر قائم رہا تو تم (مجھ کو بھی دیکھ سکو گے، پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر اپنی تجلی ڈالی تو (تجلی نے) پہاڑ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور موسیٰ بیہوش ہو کر گر پڑے، پھر جب انہیں ہوش آیا تو بولے اے رب! تو پاک ہے، میں تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں“۔
(2) Chapter. “And when Musa (Moses) came at the time and place appointed by Us, and his Lord (Allah) spoke to him, he said, ’O my Lord! Show me (Yourself) that I may look upon You.’ ” (V.7:143)
حدیث نمبر: Q4638
Save to word اعراب English
قال ابن عباس: ارني: اعطني.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَرِنِي: أَعْطِنِي.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أرني»، «أعطني» کے معنی میں ہے کہ دے تو مجھ کو، یعنی اپنا دیدار عطا کر۔
حدیث نمبر: 4638
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: جاء رجل من اليهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم قد لطم وجهه، وقال يا محمد: إن رجلا من اصحابك من الانصار لطم في وجهي، قال:" ادعوه"، فدعوه، قال:" لم لطمت وجهه؟" قال: يا رسول الله، إني مررت باليهود، فسمعته، يقول: والذي اصطفى موسى على البشر، فقلت: وعلى محمد، واخذتني غضبة، فلطمته، قال:" لا تخيروني من بين الانبياء، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من يفيق، فإذا انا بموسى آخذ بقائمة من قوائم العرش، فلا ادري افاق قبلي ام جزي بصعقة الطور"، المن والسلوى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ، وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ مِنْ الْأَنْصَارِ لَطَمَ فِي وَجْهِي، قَالَ:" ادْعُوهُ"، فَدَعَوْهُ، قَالَ:" لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ، فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ، فَقُلْتُ: وَعَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ، فَلَطَمْتُهُ، قَالَ:" لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الْأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ"، الْمَنَّ وَالسَّلْوَى.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ مازنی نے، ان سے ان کے والد یحییٰ مازنی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے منہ پر کسی نے طمانچہ مارا تھا۔ اس نے کہا: اے محمد! آپ کے انصاری صحابہ میں سے ایک شخص نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ لوگوں نے انہیں بلایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا تم نے اسے طمانچہ کیوں مارا ہے؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں یہودیوں کی طرف سے گزرا تو میں نے سنا کہ یہ کہہ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی۔ میں نے کہا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی۔ مجھے اس کی بات پر غصہ آ گیا اور میں نے اسے طمانچہ مار دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مجھے انبیاء پر فضیلت نہ دیا کرو۔ قیامت کے دن تمام لوگ بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا لیکن میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا طور کی بے ہوشی کا انہیں بدلہ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man from the Jews, having been slapped on his face, came to the Prophet and said, "O Muhammad! A man from your companions from the Ansar has slapped me on my face!" The Prophet said, "Call him." When they called him, the Prophet said, "Why did you slap him?" He said, "O Allah's Messenger ! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who selected Moses above the human beings,' I said, 'Even above Muhammad?' I became furious and slapped him on the face." The Prophet said, "Do not give me superiority over the other prophets, for on the Day of Resurrection the people will become unconscious and I will be the first to regain consciousness. Then I will see Moses holding one of the legs of the Throne. I will not know whether he has come to his senses before me or that the shock he had received at the Mountain, (during his worldly life) was sufficient for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 162


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.