صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
19. سورة كهيعص:
باب: سورۃ کھٰیٰعص کی تفسیر۔
(19) SURAT Kaf-Ha-Ta-Ain-Sad (MARYAM) (Mary)
حدیث نمبر: Q4730
Save to word اعراب English
قال ابن عباس: اسمع بهم وابصر الله يقوله وهم اليوم لا يسمعون ولا يبصرون، في ضلال مبين، يعني قوله: اسمع بهم وابصر: الكفار يومئذ اسمع شيء وابصره، لارجمنك: لاشتمنك، ورئيا: منظرا، وقال ابن عيينة: تؤزهم ازا: تزعجهم إلى المعاصي إزعاجا، وقال مجاهد: إدا: عوجا، قال ابن عباس: وردا: عطاشا، اثاثا: مالا، إدا: قولا عظيما، ركزا: صوتا، غيا: خسرانا، بكيا: جماعة باك، صليا: صلي يصلى، نديا: والنادي مجلسا.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرِ اللَّهُ يَقُولُهُ وَهُمُ الْيَوْمَ لَا يَسْمَعُونَ وَلَا يُبْصِرُونَ، فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ، يَعْنِي قَوْلَهُ: أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ: الْكُفَّارُ يَوْمَئِذٍ أَسْمَعُ شَيْءٍ وَأَبْصَرُهُ، لَأَرْجُمَنَّكَ: لَأَشْتِمَنَّكَ، وَرِئْيًا: مَنْظَرًا، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: تَؤُزُّهُمْ أَزًّا: تُزْعِجُهُمْ إِلَى الْمَعَاصِي إِزْعَاجًا، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: إِدًّا: عِوَجًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وِرْدًا: عِطَاشًا، أَثَاثًا: مَالًا، إِدًّا: قَوْلًا عَظِيمًا، رِكْزًا: صَوْتًا، غَيًّا: خُسْرَانًا، بُكِيًّا: جَمَاعَةُ بَاكٍ، صِلِيًّا: صَلِيَ يَصْلَى، نَدِيًّا: وَالنَّادِي مَجْلِسًا.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أبصر بهم وأسمع» یہ اللہ فرماتا ہے آج کے دن (یعنی دنیا میں) نہ تو کافر سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں بلکہ کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ «أسمع بهم وأبصر‏» یعنی کافر قیامت کے دن خوب سنتے اور خوب دیکھتے ہوں گے (مگر اس وقت کا سننا دیکھنا کچھ فائدہ نہ دے گا)۔ «لأرجمنك‏» میں تجھ پر گالیوں کا پتھراؤ کروں گا۔ لفظ «رئيا‏» کے معنی منظر، دکھاوا اور ابووائل شقیق بن سلمہ نے کہا مریم علیہا السلام جانتی تھیں کہ جو پرہیزگار ہوتا ہے وہ صاحب عقل ہوتا ہے۔ اسی لیے انہوں نے کہا میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں اگر تو پرہیزگار ہے۔ اور سفیان بن عیینہ نے کہا «تؤزهم أزا‏» کا معنی یہ ہے کہ شیطان کافروں کو گناہوں کی طرف گھسیٹتے ہیں۔ مجاہد نے کہا «إدا‏» کے معنی کج اور ٹیڑھی، غلط بات (یا کج اور ٹیڑھی باتیں)۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وردا‏» کے معنی پیاسے کے ہیں اور «أثاثا‏» کے معنی مال اسباب۔ «إدا‏» بڑی بات۔ «ركزا‏» ہلکی، پست آواز۔ «غيا‏» نقصان، ٹوٹا۔ «بكيا‏»، «باكى» کی جمع ہے یعنی رونے والے۔ «صليا‏» مصدر ہے۔ «صلي»، «يصلى» ‏‏‏‏ باب «سمع»، «يسمع» سے یعنی جلنا۔ «ندي‏» اور «لنادي» دونوں کے معنی مجلس کے ہیں۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.