كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 12. بَابُ: {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ}: باب: آیت کی تفسیر ”تیرے رب کی قسم! یہ لوگ ہرگز ایماندار نہ ہوں گے جب تک یہ لوگ اس جھگڑے میں جو ان کے آپس میں ہوں، تجھ کو اپنا حکم نہ بنا لیں، پھر تیرے فیصلے کو برضا و رغبت تسلیم نہ کر لیں“۔ (12) Chapter. “But no, by your Lord, they can have no Faith, until they make you (Muhammad ) judge in all disputes between them...” (V.4:65)
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کا ایک انصاری صحابی سے مقام حرہ کی ایک نالی کے بارے میں جھگڑا ہو گیا (کہ اس سے کون اپنے باغ کو پہلے سینچنے کا حق رکھتا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زبیر! پہلے تم اپنے باغ سینچ لو پھر اپنے پڑوسی کو جلد پانی دے دینا۔ اس پر اس انصاری صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! اس لیے کہ یہ آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں؟ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر! اپنے باغ کو سینچو اور پانی اس وقت تک روکے رکھو کہ منڈیر تک بھر جائے، پھر اپنے پڑوسی کے لیے اسے چھوڑو۔ (پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری کے ساتھ اپنے فیصلے میں رعایت رکھی تھی) لیکن اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو صاف طور پر ان کا پورا حق دے دیا کیونکہ انصاری نے ایسی بات کہی تھی۔ جس سے آپ کا غصہ ہونا قدرتی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پہلے فیصلہ میں دونوں کے لیے رعایت رکھی تھی۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے، یہ آیات اسی سلسلے میں نازل ہوئی تھیں «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم» ”تیرے پروردگار کی قسم ہے کہ یہ لوگ ایماندار نہ ہوں گے جب تک یہ اس جھگڑے میں جو ان کے آپس میں ہوں آپ کو حکم نہ بنا لیں اور آپ کے فیصلے کو کھلے دل کے ساتھ برضا و رغبت تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Urwa: Az-Zubair quarrelled with a man from the Ansar because of a natural mountainous stream at Al-Harra. The Prophet said "O Zubair! Irrigate (your lands and the let the water flow to your neighbor The Ansar said, "O Allah's Messenger (This is because) he (Zubair) is your cousin?" At that, the Prophet's face became red (with anger) and he said "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it fills the land up to the walls and then let it flow to your neighbor." So the Prophet enabled Az- Zubair to take his full right after the Ansari provoked his anger. The Prophet had previously given a order that was in favor of both of them Az-Zubair said, "I don't think but the Verse was revealed in this connection: "But no, by your Lord, they can have no faith, until they make you judge in all disputes between them." (4.6) USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 109 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.