صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
34. سورة سَبَإٍ:
باب: سورۃ سبا کی تفسیر۔
(34) SURAT SABA (Sheba)
حدیث نمبر: Q4800
Save to word اعراب English
يقال: معاجزين: مسابقين، بمعجزين: بفائتين، معاجزي: مسابقي، سبقوا: فاتوا، لا يعجزون: لا يفوتون، يسبقونا: يعجزونا، وقوله: بمعجزين سورة الانعام آية 134: بفائتين ومعنى، معاجزين: مغالبين يريد كل واحد منهما ان يظهر عجز صاحبه معشار عشر، يقال: الاكل الثمر، باعد: وبعد واحد، وقال مجاهد: لا يعزب سورة سبا آية 3: لا يغيب سيل العرم السد ماء احمر ارسله الله في السد فشقه وهدمه وحفر، الوادي، فارتفعتا عن الجنبين، وغاب عنهما الماء فيبستا، ولم يكن الماء الاحمر من السد، ولكن كان عذابا ارسله الله عليهم من حيث شاء، وقال عمرو بن شرحبيل: العرم المسناة بلحن اهل اليمن، وقال غيره: العرم الوادي السابغات الدروع، وقال مجاهد: يجازى يعاقب، اعظكم بواحدة: بطاعة الله، مثنى وفرادى: واحد واثنين، التناوش: الرد من الآخرة إلى الدنيا، وبين ما يشتهون: من مال او ولد او زهرة، باشياعهم: بامثالهم، وقال ابن عباس: كالجواب: كالجوبة من الارض الخمط الاراك والاثل الطرفاء العرم الشديد.يُقَالُ: مُعَاجِزِينَ: مُسَابِقِينَ، بِمُعْجِزِينَ: بِفَائِتِينَ، مُعَاجِزِيَّ: مُسَابِقِيَّ، سَبَقُوا: فَاتُوا، لَا يُعْجِزُونَ: لَا يَفُوتُونَ، يَسْبِقُونَا: يُعْجِزُونَا، وَقَوْلُهُ: بِمُعْجِزِينَ سورة الأنعام آية 134: بِفَائِتِينَ وَمَعْنَى، مُعَاجِزِينَ: مُغَالِبِينَ يُرِيدُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنْ يُظْهِرَ عَجْزَ صَاحِبِهِ مِعْشَارٌ عُشْرٌ، يُقَالُ: الْأُكُلُ الثَّمَرُ، بَاعِدْ: وَبَعِّدْ وَاحِدٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لا يَعْزُبُ سورة سبأ آية 3: لَا يَغِيبُ سَيْلَ الْعَرِمِ السُّدُّ مَاءٌ أَحْمَرُ أَرْسَلَهُ اللَّهُ فِي السُّدِّ فَشَقَّهُ وَهَدَمَهُ وَحَفَرَ، الْوَادِيَ، فَارْتَفَعَتَا عَنِ الْجَنْبَيْنِ، وَغَابَ عَنْهُمَا الْمَاءُ فَيَبِسَتَا، وَلَمْ يَكُنِ الْمَاءُ الْأَحْمَرُ مِنَ السُّدِّ، وَلَكِنْ كَانَ عَذَابًا أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَيْثُ شَاءَ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِيلَ: الْعَرِمُ الْمُسَنَّاةُ بِلَحْنِ أَهْلِ الْيَمَنِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: الْعَرِمُ الْوَادِي السَّابِغَاتُ الدُّرُوعُ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يُجَازَى يُعَاقَبُ، أَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ: بِطَاعَةِ اللَّهِ، مَثْنَى وَفُرَادَى: وَاحِدٌ وَاثْنَيْنِ، التَّنَاوُشُ: الرَّدُّ مِنَ الْآخِرَةِ إِلَى الدُّنْيَا، وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ: مِنْ مَالٍ أَوْ وَلَدٍ أَوْ زَهْرَةٍ، بِأَشْيَاعِهِمْ: بِأَمْثَالِهِمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَالْجَوَابِ: كَالْجَوْبَةِ مِنَ الْأَرْضِ الْخَمْطُ الْأَرَاكُ وَالْأَثَلُ الطَّرْفَاءُ الْعَرِمُ الشَّدِيدُ.
‏‏‏‏ «معاجزين‏» کے معنی آگے بڑھنے والے۔ «بمعجزين‏» ہمارے ہاتھ سے نکل جانے والے۔ «سبقوا‏» کے معنی ہمارے ہاتھ سے نکل گئے۔ «لا يعجزون‏» ہمارے ہاتھ سے نہیں نکل سکتے۔ «يسبقونا‏» ہم کو عاجز کر سکیں گے۔ «بمعجزين‏» عاجز کرنے والے (جیسے مشہور قرآت ہے) اور «معاجزين‏» (جو دوسری قرآت ہے) اس کا معنی ایک دوسرے پر غلبہ ڈھونڈنے والے ایک دوسرے کا عجز ظاہر کرنے والے۔ «معشار‏» کا معنی دسواں حصہ۔ «لأكل» پھل۔ «باعد‏» (جیسے مشہور قرآت ہے) اور «بعد» جو ابن کثیر کی قرآت ہے دونوں کا معنی ایک ہے اور مجاہد نے کہا «لا يعزب‏» کا معنی اس سے غائب نہیں ہوتا۔ «العرم» وہ بند یا ایک لال پانی تھا جس کو اللہ پاک نے بند پر بھیجا وہ پھٹ کر گر گیا اور میدان میں گڑھا پڑ گیا۔ باغ دونوں طرف سے اونچے ہو گئے پھر پانی غائب ہو گیا۔ دونوں باغ سوکھ گئے اور یہ لال پانی بند میں سے بہہ کر نہیں آیا تھا بلکہ اللہ کا عذاب تھا جہاں سے چاہا وہاں سے بھیجا اور عمرو بن شرحبیل نے کہا «عرم» کہتے ہیں بند کو یمن والوں کی زبان میں۔ دوسروں نے کہا کہ «عرم» کے معنی نالے کے ہیں۔ «السابغات» کے معنی زرہیں۔ مجاہد نے کہا۔ «يجازى» کے معنی عذاب دیئے جاتے ہیں۔ «أعظكم بواحدة‏» یعنی میں تم کو اللہ کی اطاعت کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ «مثنى» دو دو کو۔ «فرادى‏» ایک ایک کو کہتے ہیں۔ «التناوش‏» آخرت سے پھر دنیا میں آنا (جو ممکن نہیں ہے)۔ «ما يشتهون‏» ان کی خواہشات مال و اولاد دنیا کی زیب و زینت۔ «بأشياعهم‏» ان کی جوڑ والے دوسرے کافر۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «كالجواب‏» جیسے پانی بھرنے کے گڑھے جیسے «جوبته» کہتے ہیں حوض کو۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ «جواب‏» اور «جوبة» کا مادہ ایک ہے کیونکہ «جوابى»، «جابية» کا جمع ہے۔ اس کا عین کلمہ ب اور «جوبة» کا عین کلمہ واؤ ہے۔ «خمط» پیلو کا درخت۔ «لأثل» جھاؤ کا درخت۔ «العرم» سخت زور کی (بارش)۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.