صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
68. سورة {ن الْقَلَمِ}:
باب: سورۃ ن کی تفسیر۔
(68) SURAT NUN WAL-QALAM (The Pen)
حدیث نمبر: Q4917
Save to word اعراب English
وقال قتادة: حرد: جد في انفسهم، وقال ابن عباس: يتخافتون ينتجون السرار والكلام الخفي، وقال ابن عباس: لضالون: اضللنا مكان جنتنا، وقال غيره: كالصريم: كالصبح انصرم من الليل والليل انصرم من النهار وهو ايضا كل رملة انصرمت من معظم الرمل، والصريم ايضا المصروم مثل قتيل ومقتول.وَقَالَ قَتَادَةُ: حَرْدٍ: جِدٍّ فِي أَنْفُسِهِمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَتَخَافَتُونَ يَنْتَجُونَ السِّرَارَ وَالْكَلَامَ الْخَفِيَّ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَضَالُّونَ: أَضْلَلْنَا مَكَانَ جَنَّتِنَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: كَالصَّرِيمِ: كَالصُّبْحِ انْصَرَمَ مِنَ اللَّيْلِ وَاللَّيْلِ انْصَرَمَ مِنَ النَّهَارِ وَهُوَ أَيْضًا كُلُّ رَمْلَةٍ انْصَرَمَتْ مِنْ مُعْظَمِ الرَّمْلِ، وَالصَّرِيمُ أَيْضًا الْمَصْرُومُ مِثْلُ قَتِيلٍ وَمَقْتُولٍ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «يتخافتون» چپکے چپکے، کانا پھوسی کرتے ہوئے۔ قتادہ نے کہا «حرد» کے معنی دل سے کوشش کرنا یا بخیلی یا غصہ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لضالون» کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے باغ کی جگہ بھول گئے، بھٹک گئے اور آگے بڑھ گئے۔ اوروں نے کہا «صريم» کے معنی صبح جو رات سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے یا رات جو دن سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے۔ «صريم» اس ریتی کو بھی کہتے ہیں جو ریت کے بڑے بڑے ٹیلوں سے کٹ کر الگ ہو جائے۔ «صريم»، «مصروم» کے معنی میں ہے جیسے «قتيل»، «مقتول» کے معنوں میں ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.