كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 1. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ}: باب: آیت کی تفسیر ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے“۔ (1) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! You (O Muhammad ) guide not whom you like, but Allah guides whom He wills...” (V.28:56)
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا۔ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ان کے والد (مسیب بن حزن) نے بیان کیا کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ وہاں پہلے ہی سے موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چچا! آپ صرف کلمہ «لا إله إلا الله» پڑھ دیجئیے تاکہ اس کلمہ کے ذریعہ اللہ کی بارگاہ میں آپ کی شفاعت کروں۔ اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار ان سے یہی کہتے رہے (کہ آپ صرف ایک کلمہ پڑھ لیں) اور یہ دونوں بھی اپنی بات ان کے سامنے باربار دہراتے رہے (کہ کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟) آخر ابوطالب کی زبان سے جو آخری کلمہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہی قائم ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» پڑھنے سے انکار کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔“ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء» کہ ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أولي القوة» سے یہ مراد ہے کہ کئی زور دار آدمی مل کر بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھا سکتے تھے۔ «لتنوء» کا مطلب ڈھوئی جاتی تھیں۔ «فارغا» کا معنی یہ ہے کہ موسیٰ کی ماں کے دل میں موسیٰ کے سوا اور کوئی خاص نہیں رہا تھا۔ «الفرحين» کا معنی خوشی سے اتراتے ہوئے۔ «قصيه» یعنی اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔ «قصص» کے معنی بیان کرنے کے ہوتے ہیں جیسے سورۃ یوسف میں فرمایا «نحن نقص عليك»، «عن جنب» یعنی دور سے «عن جنابة» کا بھی یہی معنی ہے اور «عن اجتناب» کا بھی یہی ہے۔ «يبطش» بہ کسرہ طاء اور «يبطش.» بہ ضمہ طاء دونوں قرآت ہیں۔ «يأتمرون» مشورہ کر رہے ہیں۔ «عدوان» اور «عدو» اور «تعدي» سب کا ایک ہی مفہوم ہے یعنی حد سے بڑھ جانا ظلم کرنا۔ «آنس» کا معنی دیکھنا۔ «جذوة» لکڑی کا موٹا ٹکڑا جس کے سر ے پر آگ لگی ہو مگر اس میں شعلہ نہ ہو اور «شهاب» جو آیت «اواتیکم بشهاب قبس» میں ہے اس سے مراد ایسی جلتی ہوئی لکڑی جس میں شعلہ ہو۔ «حيات» یعنی سانپوں کی مختلف قسمیں (جیسے) جان، افعی، اسود وغیرہ «ردءا» یعنی مددگار، پشت پناہ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہا نے «يصدقني» بہ ضمہ قاف پڑھا ہے۔ اوروں نے کہا «سنشد» کا معنی یہ ہے کہ ہم تیری مدد کریں گے عرب لوگ کا محاورہ ہے جب کسی کو قوت دیتے ہیں تو کہتے ہیں «جعلت له عضدا.» ۔ «مقبوحين» کا معنی ہلاک کئے گئے۔ «وصلنا» ہم نے اس کو بیان کیا اور پورا کیا۔ «يجبى» کچھے آتے ہیں۔ «بطرت» شرارت کی۔ «في أمها رسولا»، «أم القرى» مکہ اور اس کے اطراف کو کہتے ہیں۔ «تكن» کا معنی چھپاتی ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں «أكننت» یعنی میں نے اس کو چھپا لیا۔ «كننته» کا بھی یہی معنی ہے۔ «ويكأن الله» کا معنی «ألم تر أن الله» کے یعنی کیا تو نے نہیں دیکھا۔ «يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر» یعنی اللہ جس کو چاہتا ہے فراغت سے روزی دیتا ہے جسے چاہتا ہے تنگی سے دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Al-Musaiyab: When Abu Talib was on his death bed, Allah's Messenger came to him and found with him, Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira. Allah's Messenger said, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, a sentence with which I will defend you before Allah." On that Abu Jahl and `Abdullah bin Abi Umaiya said to Abu Talib, "Will you now leave the religion of `Abdul Muttalib?" Allah's Messenger kept on inviting him to say that sentence while the other two kept on repeating their sentence before him till Abu Talib said as the last thing he said to them, "I am on the religion of `Abdul Muttalib," and refused to say: None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Messenger said, "By Allah, I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed:-- 'It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans.' (9.113) And then Allah revealed especially about Abu Talib:--'Verily! You (O, Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He will.' (28.56) USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 295 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.