كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 6. بَابُ قَوْلِهِ: {حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ}: باب: آیت کی تفسیر ”یہاں تک کہ جب پیغمبر مایوس ہو گئے کہ افسوس ہم لوگوں کی نگاہوں میں جھوٹے ہوئے“ آخر تک۔ (6) Chapter. “(They were reprieved) until, when the Messengers gave up hope..." (V.12:110)
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا عروہ نے ان سے آیت «حتى إذا استيأس الرسل» کے متعلق پوچھا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا تھا (آیت میں) «كذبوا» (تخفیف کے ساتھ) یا «كذبوا» (تشدیدکے ساتھ) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ «كذبوا» (تشدید کے ساتھ) اس پر میں نے ان سے کہا کہ انبیاء تو یقین کے ساتھ جانتے تھے کہ ان کی قوم انہیں جھٹلا رہی ہے۔ پھر «ظنوا» سے کیا مراد ہے، انہوں نے کہا اپنی زندگی کی قسم بیشک پیغمبروں کو اس کا یقین تھا۔ میں نے کہا «كذبوا» تخفیف ذال کے ساتھ پڑھیں تو کیا قباحت ہے۔ انہوں نے کہا معاذاللہ! کہیں پیغمبر اپنے پروردگار کی نسبت ایسا گمان کر سکتے ہیں۔ میں نے کہا اچھا اس آیت کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ پیغمبروں کو جن لوگوں نے مانا ان کی تصدیق کی جب ان پر ایک مدت دراز تک آفت اور مصیبت آتی رہی اور اللہ کی مدد آنے میں دیر ہوئی اور پیغمبر ان کے ایمان لانے سے ناامید ہو گئے جنہوں نے ان کو جھٹلایا تھا اور یہ گمان کرنے لگے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اب وہ بھی ہم کوجھوٹا سمجھنے لگیں گے، اس وقت اللہ کی مدد آن پہنچی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: That when he asked `Aisha about the statement of Allah "Until when the Apostles gave up hope (of their people)." (12.110) she told him (its meaning), `Urwa added, "I said, 'Did they (Apostles) suspect that they were betrayed (by Allah) or that they were treated as liars by (their people)?' `Aisha said, '(They suspected) that they were treated as liars by (their people),' I said, 'But they were sure that their people treated them as liars and it was not a matter of suspicion.' She said, 'Yes, upon my life they were sure about it.' I said to her. 'So they (Apostles) suspected that they were betrayed (by Allah).' She said, "Allah forbid! The Apostles never suspected their Lord of such a thing.' I said, 'What about this Verse then?' She said, 'It is about the Apostles' followers who believed in their Lord and trusted their Apostles, but the period of trials was prolonged and victory was delayed till the Apostles gave up all hope of converting those of the people who disbelieved them and the Apostles thought that their followers treated them as liars; thereupon Allah's help came to them. USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 217 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا ہو سکتا ہے یہ «كذبوا» تخفیف ذال کے ساتھ ہو تو انہوں نے فرمایا، معاذاللہ! پھر وہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Urwa: I told her (`Aisha): (Regarding the above narration), they (Apostles) were betrayed (by Allah). She said: Allah forbid or said similarly. USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 218 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.