صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابٌ:
باب:۔۔۔
(2) Chapter.
حدیث نمبر: Q4477
Save to word اعراب English
قال مجاهد: إلى شياطينهم: اصحابهم من المنافقين والمشركين، محيط بالكافرين، الله جامعهم على الخاشعين على المؤمنين حقا، قال مجاهد: بقوة يعمل بما فيه، وقال ابو العالية: مرض شك وما خلفها عبرة لمن بقي لا شية لا بياض، وقال غيره: يسومونكم يولونكم الولاية مفتوحة مصدر الولاء وهي الربوبية إذا كسرت الواو فهي الإمارة، وقال بعضهم: الحبوب التي تؤكل كلها فوم، وقال قتادة: فباءوا فانقلبوا، وقال غيره: يستفتحون يستنصرون شروا باعوا راعنا من الرعونة إذا ارادوا ان يحمقوا إنسانا، قالوا راعنا لا يجزي لا يغني خطوات من الخطو والمعنى آثاره ابتلى اختبر.قَالَ مُجَاهِدٌ: إِلَى شَيَاطِينِهِمْ: أَصْحَابِهِمْ مِنَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُشْرِكِينَ، مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ، اللَّهُ جَامِعُهُمْ عَلَى الْخَاشِعِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَقًّا، قَالَ مُجَاهِدٌ: بِقُوَّةٍ يَعْمَلُ بِمَا فِيهِ، وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: مَرَضٌ شَكٌّ وَمَا خَلْفَهَا عِبْرَةٌ لِمَنْ بَقِيَ لَا شِيَةَ لَا بَيَاضَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: يَسُومُونَكُمْ يُولُونَكُمُ الْوَلَايَةُ مَفْتُوحَةٌ مَصْدَرُ الْوَلَاءِ وَهِيَ الرُّبُوبِيَّةُ إِذَا كُسِرَتِ الْوَاوُ فَهِيَ الْإِمَارَةُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: الْحُبُوبُ الَّتِي تُؤْكَلُ كُلُّهَا فُومٌ، وَقَالَ قَتَادَةُ: فَبَاءُوا فَانْقَلَبُوا، وَقَالَ غَيْرُهُ: يَسْتَفْتِحُونَ يَسْتَنْصِرُونَ شَرَوْا بَاعُوا رَاعِنَا مِنَ الرُّعُونَةِ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُحَمِّقُوا إِنْسَانًا، قَالُوا رَاعِنًا لَا يَجْزِي لَا يُغْنِي خُطُوَاتِ مِنَ الْخَطْوِ وَالْمَعْنَى آثَارَهُ ابْتَلَى اخْتَبَرَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «إلى شياطينهم‏» سے ان کے دوست منافق اور مشرک مراد ہیں۔ «محيط بالكافرين‏» کے معنی اللہ کافروں کو اکٹھا کرنے والا ہے۔ «على الخاشعين‏» میں «خاشعين‏» سے مراد پکے ایماندار ہیں۔ «بقوة‏» یعنی اس پر عمل کر کے قوت سے یہی مراد ہے۔ ابوالعالیہ نے کہا «مرض‏» سے «شك» مراد ہے۔ «صبغة» سے دین مراد ہے۔ «وما خلفها‏» یعنی پچھلے لوگوں کے لیے عبرت جو باقی رہی۔ «وما خلفها‏» کا معنی اس میں سفیدی نہیں اور ابوالعالیہ کے سوا نے کہا «يسومونكم‏» کا معنی تم پر اٹھاتے تھے یا تم کو ہمیشہ تکلیف پہنچاتے تھے۔ اور (سورۃ الکہف میں) «الولاية‏» بفتح واؤ ہے جس کے معنی «ربوبية» یعنی خدائی کے ہیں۔ اور «ولاية‏» بکسر واؤ اس کے معنی سرداری کے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا جن جن اناجوں کو لوگ کھاتے ہیں ان کو «فوم‏.‏» کہتے ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو ثوم پڑھا ہے یعنی لہسن کے معنی میں لیا ہے۔ «فادارأتم» کا معنی تم نے آپس میں جھگڑا کیا۔ قتادہ نے کہا «فباءوا‏» یعنی لوٹ گئے اور قتادہ کے سوا دوسرے شخص (ابو عبیدہ) نے کہا «يستفتحون‏» کا معنی مدد مانگتے تھے۔ «شروا‏» کے معنی بیجا۔ لفظ «راعنا‏» «رعونة» سے نکلا ہے۔ عرب لوگ جب کسی کو احمق بناتے تو اس کو لفظ «راعنا‏» سے پکارتے۔ «لا يجزي‏» کچھ کام نہ آئے گی۔ «ابتلي» کے معنی آزمایا جانچا۔ «خطوات‏» لفظ «خطو» بمعنی قدم کی جمع ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.