صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
46. سورة حم الأَحْقَافِ:
باب: سورۃ الاحقاف کی تفسیر۔
(46) SURAT AL-AHQAF (The Curved Sand-hills)
حدیث نمبر: Q4827
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: تفيضون، تقولون: وقال بعضهم: اثرة، واثرة، واثارة بقية من علم، وقال ابن عباس: بدعا من الرسل لست باول الرسل، وقال غيره: ارايتم هذه الالف إنما هي توعد إن صح ما تدعون لا يستحق ان يعبد وليس قوله ارايتم برؤية العين إنما هو اتعلمون ابلغكم ان ما تدعون من دون الله خلقوا شيئا.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تُفِيضُونَ، تَقُولُونَ: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَثَرَةٍ، وَأُثْرَةٍ، وَأَثَارَةٍ بَقِيَّةٌ مِنْ عِلْمٍ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ لَسْتُ بِأَوَّلِ الرُّسُلِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: أَرَأَيْتُمْ هَذِهِ الْأَلِفُ إِنَّمَا هِيَ تَوَعُّدٌ إِنْ صَحَّ مَا تَدَّعُونَ لَا يَسْتَحِقُّ أَنْ يُعْبَدَ وَلَيْسَ قَوْلُهُ أَرَأَيْتُمْ بِرُؤْيَةِ الْعَيْنِ إِنَّمَا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَبَلَغَكُمْ أَنَّ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ خَلَقُوا شَيْئًا.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «تفيضون‏» کا معنی جو تم زبان سے نکالتے ہو، کہتے ہو۔ بعضوں نے کہا «أثرة» اور «أثرة» (بضم ھمزہ) اور «أثارة» (تینوں قرآت ہیں) ان کا معنی باقی ماندہ علم ہے۔ (حدیث پر اسی سے «أثر» کا لفظ بولا گیا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا باقی ماندہ علم ہے) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «بدعا من الرسل‏» کا یہ معنی ہے کہ میں ہی کچھ پہلا پیغمبر دنیا میں نہیں آیا۔ اوروں نے کہا «أرأيتم‏» (الاحقاف: 4) میں ہمزہ زجر وتوبیخ کے لیے ہے۔ یعنی اگر تمہارا دعویٰ صحیح ہو تو یہ چیزیں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو بتاؤ انہوں نے کچھ پیدا کیا ہے؟ «احقاف» قوم عاد کی زمین کا نام تھا جہاں ہود علیہ السلام مبعوث ہوئے۔ «احقاف»، «حقف» کی جمع ہے۔ «مطلق» ریت کے پہاڑ کو کہتے ہیں۔ اس قوم پر بادل کے ساتھ تیز ہوا کا عذاب آیا تھا جس سے سب ہلاک ہو گئے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.