كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 9. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنْ تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا لاَ جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلاَ أَبْنَائِهِنَّ وَلاَ إِخْوَانِهِنَّ وَلاَ أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلاَ أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلاَ نِسَائِهِنَّ وَلاَ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ وَاتَّقِينَ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا}: باب: آیت کی تفسیر ”اے مسلمانو! اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو گے یا اسے (دل میں) پوشیدہ رکھو گے تو اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے، ان (رسول کی بیویوں) پر کوئی گناہ نہیں، سامنے آنے میں اپنے باپوں کے اور اپنے بیٹوں کے اور اپنے بھائیوں کے اور اپنے بھانجوں کے اور اپنی (دینی بہنوں) عورتوں کے اور نہ اپنی باندیوں کے اور اللہ سے ڈرتی رہو، بیشک اللہ ہر چیز پر (اپنے علم کے لحاظ سے) موجود اور دیکھنے والا ہے“۔ (9) Chapter. The Statement of Allah: “Whether you reveal anything or conceal it, verily, Allah is Ever All-Knower of everything... (up to)... Verily, Allah is Ever All-Witness over everything.” (V.33:54,55)
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت حاصل نہ لے لوں، ان سے نہیں مل سکتی۔ میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ابوالقعیس کی بیوی تھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے یہ کہلوا دیا کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ عروہ نے بیان کیا کہ اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رضاعت سے بھی وہ چیز یں (مثلاً نکاح وغیرہ) حرام ہو جاتی ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Aisha: Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, "I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me." The Prophet entered upon me, and I said to him, "O Allah's Messenger ! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission." The Prophet said, "What stopped you from permitting him? He is your uncle." I said, "O Allah's Messenger ! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me." He said, "Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved)" `Urwa, the sub-narrator added: For that `Aisha used to say, "Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations." USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 319 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.