صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اللہ کا عرش پانی پر تھا“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “...And His Throne was on the water...” (V.11:7)
حدیث نمبر: 4684
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل:" انفق، انفق عليك، وقال: يد الله ملاى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار، وقال: ارايتم ما انفق منذ خلق السماء والارض، فإنه لم يغض ما في يده، وكان عرشه على الماء، وبيده الميزان، يخفض، ويرفع". {اعتراك} افتعلت من عروته اي اصبته، ومنه يعروه واعتراني {آخذ بناصيتها} اي في ملكه وسلطانه. عنيد وعنود وعاند واحد، هو تاكيد التجبر، {استعمركم} جعلكم عمارا، اعمرته الدار فهي عمرى جعلتها له. {نكرهم} وانكرهم واستنكرهم واحد {حميد مجيد} كانه فعيل من ماجد. محمود من حمد. سجيل الشديد الكبير. سجيل وسجين واللام والنون اختان، وقال تميم بن مقبل: ورجلة يضربون البيض ضاحية ** ضربا تواصى به الابطال سجينا.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" أَنْفِقْ، أُنْفِقْ عَلَيْكَ، وَقَالَ: يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، وَقَالَ: أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ، يَخْفِضُ، وَيَرْفَعُ". {اعْتَرَاكَ} افْتَعَلْتَ مِنْ عَرَوْتُهُ أَيْ أَصَبْتُهُ، وَمِنْهُ يَعْرُوهُ وَاعْتَرَانِي {آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا} أَيْ فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ. عَنِيدٌ وَعَنُودٌ وَعَانِدٌ وَاحِدٌ، هُوَ تَأْكِيدُ التَّجَبُّرِ، {اسْتَعْمَرَكُمْ} جَعَلَكُمْ عُمَّارًا، أَعْمَرْتُهُ الدَّارَ فَهْيَ عُمْرَى جَعَلْتُهَا لَهُ. {نَكِرَهُمْ} وَأَنْكَرَهُمْ وَاسْتَنْكَرَهُمْ وَاحِدٌ {حَمِيدٌ مَجِيدٌ} كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ. مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ. سِجِّيلٌ الشَّدِيدُ الْكَبِيرُ. سِجِّيلٌ وَسِجِّينٌ وَاللاَّمُ وَالنُّونُ أُخْتَانِ، وَقَالَ تَمِيمُ بْنُ مُقْبِلٍ: وَرَجْلَةٍ يَضْرِبُونَ الْبَيْضَ ضَاحِيَةً ** ضَرْبًا تَوَاصَى بِهِ الأَبْطَالُ سِجِّينَا.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بندو! (میری راہ میں) خرچ کرو تو میں بھی تم پر خرچ کروں گا اور فرمایا، اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ رات اور دن مسلسل کے خرچ سے بھی اس میں کم نہیں ہوتا اور فرمایا تم نے دیکھا نہیں جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے، مسلسل خرچ کئے جا رہا ہے لیکن اس کے ہاتھ میں کوئی کمی نہیں ہوئی، اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے ہاتھ میں میزان عدل ہے جسے وہ جھکاتا اور اٹھاتا رہتا ہے۔ «اعتراك‏» باب «افتعال» سے ہے «عروته» سے یعنی میں نے اس کو پکڑ پایا اسی سے ہے۔ «يعروه» مضارع کا صیغہ اور «اعتراني آخذ بناصيتها‏» یعنی اس کی حکومت اور قبضہ قدرت میں ہیں۔ «عنيد»، «عنود» اور «عاند» سب کے معنی ایک ہی ہیں یعنی سرکش مخالف اور یہ «جبار» کی تاکید ہے۔ «استعمركم‏» تم کو بسایا، آباد کیا۔ عرب لوگ کہتے ہیں «أعمرته الدار فهى عمرى» یعنی یہ گھر میں نے اس کو عمر بھر کے لیے دے ڈالا۔ «نكرهم‏»، «أنكرهم» اور «استنكرهم» سب کے ایک ہی معنی ہیں۔ یعنی ان کو پردیسی سمجھا۔ «حميد»، «فعيل» کے وزن پر ہے بہ معنی «محمود» میں سراہا گیا اور «مجيد‏»، «ماجد‏.‏» کے معنی میں ہے (یعنی کرم کرنے والا)۔ «سجيل» اور «سجين» دونوں کے معنی سخت اور بڑا کے ہیں۔ «لام» اور «نون» بہنیں ہیں (ایک دوسرے سے بدلی جاتی ہیں)۔ تمیم بن مقبل شاعر کہتا ہے۔ بعضے پیدل دن دھاڑے خود پر ضرب لگاتے ہیں ایسی ضرب جس کی سختی کے لیے بڑے بڑے پہلوان اپنے شاگردوں کو وصیت کیا کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Allah said, 'Spend (O man), and I shall spend on you." He also said, "Allah's Hand is full, and (its fullness) is not affected by the continuous spending night and day." He also said, "Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Nevertheless, what is in His Hand is not decreased, and His Throne was over the water; and in His Hand there is the balance (of justice) whereby He raises and lowers (people).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 206


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.