صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
23. سورة الْمُؤْمِنِينَ:
باب: سورۃ مومنون کی تفسیر۔
(23) SURAT AL-MUMINUN (The Believers)
حدیث نمبر: Q4745-2
Save to word اعراب English
قال ابن عيينة: سبع طرائق: سبع سموات، لها سابقون: سبقت لهم السعادة، قلوبهم وجلة: خائفين، قال ابن عباس: هيهات هيهات: بعيد بعيد، فاسال العادين: الملائكة، لناكبون: لعادلون، كالحون: عابسون، وقال غيره: من سلالة: الولد، والنطفة السلالة، والجنة، والجنون واحد، والغثاء الزبد، وما ارتفع عن الماء، وما لا ينتفع به يجارون يرفعون اصواتهم كما تجار البقرة على اعقابكم رجع على عقبيه سامرا من السمر والجميع السمار والسامر ها هنا في موضع الجمع تسحرون تعمون من السحر.قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: سَبْعَ طَرَائِقَ: سَبْعَ سَمَوَاتٍ، لَهَا سَابِقُونَ: سَبَقَتْ لَهُمُ السَّعَادَةُ، قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ: خَائِفِينَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ: بَعِيدٌ بَعِيدٌ، فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ: الْمَلَائِكَةَ، لَنَاكِبُونَ: لَعَادِلُونَ، كَالِحُونَ: عَابِسُونَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: مِنْ سُلَالَةٍ: الْوَلَدُ، وَالنُّطْفَةُ السُّلَالَةُ، وَالْجِنَّةُ، وَالْجُنُونُ وَاحِدٌ، وَالْغُثَاءُ الزَّبَدُ، وَمَا ارْتَفَعَ عَنِ الْمَاءِ، وَمَا لَا يُنْتَفَعُ بِهِ يَجْأَرُونَ يَرْفَعُونَ أَصْوَاتَهُمْ كَمَا تَجْأَرُ الْبَقَرَةُ عَلَى أَعْقَابِكُمْ رَجَعَ عَلَى عَقِبَيْهِ سَامِرًا مِنَ السَّمَرِ وَالْجَمِيعُ السُّمَّارُ وَالسَّامِرُ هَا هُنَا فِي مَوْضِعِ الْجَمْعِ تُسْحَرُونَ تَعْمَوْنَ مِنَ السِّحْرِ.
‏‏‏‏ سفیان بن عیینہ نے کہا «سبع طرائق» سے ساتوں آسمان مراد ہیں۔ «لها سابقون» یعنی ان کی قسمت میں (روز ازل سے) سعادت اور نیک بختی لکھ دی گئی۔ «وجلة» ڈرنے والے۔ ابن عباس نے کہا «هيهات هيهات» کا معنی دور ہے دور ہے۔ «فاسأل العادين» یعنی گننے والے فرشتوں سے (جو اعمال کا حساب کرتے ہیں) پوچھ لو۔ «لناكبون» سیدھی راہ سے مڑ جانے والے۔ «كالحون» ترش رو، بدشکل منہ بنانے والے۔ اوروں نے کہا «سلالة» سے مراد بچہ اور نطفہ ہے۔ «جنة» اور «جنون» دونوں کا ایک ہی معنی ہے یعنی دیوانگی، باؤلاپن۔ «غثاء» پھین اور ایسی چیز جو پانی پر تیر آئے اور کام نہ آئے (بلکہ پھینک دیا جائے)۔ «يجأرون» آواز بلند کریں گے جیسے گائے تکلیف کے وقت نکالتی ہے۔ «على أعقابكم» عرب لوگ بولتے ہیں «رجع على عقبيه» یعنی پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ «سامرا»، «سمر» ‏‏‏‏ سے نکلا ہے اس کی جمع «سمار» ہے، یہاں «سامر» جمع کے معنوں میں ہے (یعنی رات کو گپ شپ کرنے والے)۔ «تسحرون» جادو سے اندھے ہو رہے ہیں۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.