صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {إِلاَّ مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُبِينٌ}:
باب: آیت کی تفسیر ”ہاں مگر کوئی بات چوری چھپے سن بھاگے تو اس کے پیچھے ایک جلتا ہوا انگارہ لگ جاتا ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “Except him (devil) that gains hearing by stealing, he is pursued by a clear flaming fire.” (V.15:18)
حدیث نمبر: 4701
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عكرمة، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قضى الله الامر في السماء، ضربت الملائكة باجنحتها خضعانا، لقوله: كالسلسلة على صفوان"، قال علي: وقال غيره: صفوان ينفذهم ذلك، فإذا فزع عن قلوبهم، قالوا: ماذا قال ربكم؟ قالوا: للذي قال الحق، وهو العلي الكبير، فيسمعها مسترقو السمع، ومسترقو السمع هكذا واحد فوق آخر، ووصف سفيان بيده وفرج بين اصابع يده اليمنى نصبها بعضها فوق بعض، فربما ادرك الشهاب المستمع قبل ان يرمي بها إلى صاحبه فيحرقه، وربما لم يدركه حتى يرمي بها إلى الذي يليه إلى الذي هو اسفل منه حتى يلقوها إلى الارض، وربما قال سفيان: حتى تنتهي إلى الارض، فتلقى على فم الساحر فيكذب معها مائة كذبة، فيصدق، فيقولون: الم يخبرنا يوم كذا، وكذا يكون كذا، وكذا، فوجدناه حقا للكلمة التي سمعت من السماء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ، ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا، لِقَوْلِهِ: كَالسِّلْسِلَةِ عَلَى صَفْوَانٍ"، قَالَ عَلِيٌّ: وَقَالَ غَيْرُهُ: صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ، قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ، وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ، فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُو السَّمْعِ، وَمُسْتَرِقُو السَّمْعِ هَكَذَا وَاحِدٌ فَوْقَ آخَرَ، وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدِهِ الْيُمْنَى نَصَبَهَا بَعْضَهَا فَوْقَ بَعْضٍ، فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ الْمُسْتَمِعَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ بِهَا إِلَى صَاحِبِهِ فَيُحْرِقَهُ، وَرُبَّمَا لَمْ يُدْرِكْهُ حَتَّى يَرْمِيَ بِهَا إِلَى الَّذِي يَلِيهِ إِلَى الَّذِي هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ حَتَّى يُلْقُوهَا إِلَى الْأَرْضِ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْأَرْضِ، فَتُلْقَى عَلَى فَمْ السَّاحِرِ فَيَكْذِبُ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ، فَيُصَدَّقُ، فَيَقُولُونَ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا يَوْمَ كَذَا، وَكَذَا يَكُونُ كَذَا، وَكَذَا، فَوَجَدْنَاهُ حَقًّا لِلْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ فرماتا ہے تو ملائکہ عاجزی سے اپنے پر مارنے لگتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں ہے کہ جیسے کسی صاف چکنے پتھر پر زنجیر کے (مارنے سے آواز پیدا ہوتی ہے) اور علی بن عبداللہ المدینی نے بیان کیا کہ سفیان بن عیینہ کے سوا اور راویوں نے «صفوان» کے بعد «ينفذهم ذلك» (جس سے ان پر دہشت طاری ہوتی ہے) کے الفاظ کہے ہیں۔ پھر اللہ پاک اپنا حکم فرشتوں تک پہنچا دیتا ہے، جب ان کے دلوں پر سے ڈر جاتا رہتا ہے تو دوسرے دور والے فرشتے نزدیک والے فرشتوں سے پوچھتے ہیں پروردگار نے کیا حکم صادر فرمایا۔ نزدیک والے فرشتے کہتے ہیں بجا ارشاد فرمایا اور وہ اونچا ہے بڑا۔ فرشتوں کی یہ باتیں چوری سے بات اڑانے والے شیطان پا لیتے ہیں۔ یہ بات اڑانے والے شیطان اوپر تلے رہتے ہیں (ایک پر ایک) سفیان نے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلیاں کھول کر ایک پر ایک کر کے بتلایا کہ اس طرح شیطان اوپر تلے رہ کر وہاں جاتے ہیں۔ پھر بھی کبھی ایسا ہوتا ہے۔ فرشتے خبر پا کر آگ کا شعلہ پھینکتے ہیں وہ بات سننے والے کو اس سے پہلے جلا ڈالتا ہے کہ وہ اپنے پیچھے والے کو وہ بات پہنچا دے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ شعلہ اس تک نہیں پہنچتا اور وہ اپنے نیچے والے شیطان کو وہ بات پہنچا دیتا ہے، وہ اس سے نیچے والے کو اس طرح وہ بات زمین تک پہنچا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ زمین تک آ پہنچتی ہے۔ (کبھی سفیان نے یوں کہا) پھر وہ بات نجومی کے منہ پر ڈالی جاتی ہے۔ وہ ایک بات میں سو باتیں جھوٹ اپنی طرف سے ملا کر لوگوں سے بیان کرتا ہے۔ کوئی کوئی بات اس کی سچ نکلتی ہے تو لوگ کہنے لگتے ہیں دیکھو اس نجومی نے فلاں دن ہم کو یہ خبر دی تھی کہ آئندہ ایسا ایسا ہو گا اور ویسا ہی ہوا۔ اس کی بات سچ نکلی۔ یہ وہ بات ہوتی ہے جو آسمان سے چرائی گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When Allah has ordained some affair in the Heaven, the angels beat with their wings in obedience to His statement, which sounds like a chain dragged over a rock." (`Ali and other sub-narrators said, "The sound reaches them.") "Until when fear is banished from their (angels) hearts, they (angels) say, 'What was it that your Lord said? They say, 'The truth; And He is the Most High, the Most Great.' (34.23) Then those who gain a hearing by stealing (i.e. devils) will hear Allah's Statement:-- 'Those who gain a hearing by stealing, (stand one over the other like this). (Sufyan, to illustrate this, spread the fingers of his right hand and placed them one over the other horizontally.) A flame may overtake and burn the eavesdropper before conveying the news to the one below him; or it may not overtake him till he has conveyed it to the one below him, who in his turn, conveys it to the one below him, and so on till they convey the news to the earth. (Or probably Sufyan said, "Till the news reaches the earth.") Then the news is inspired to a sorcerer who would add a hundred lies to it. His prophecy will prove true (as far as the heavenly news is concerned). The people will say. 'Didn't he tell us that on such-and-such a day, such-and-such a thing will happen? We have found that is true because of the true news heard from heaven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 223


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4701M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، عن عكرمة، عن ابي هريرة: إذا قضى الله الامر وزاد والكاهن، وحدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، فقال عمرو: سمعت عكرمة، حدثنا ابو هريرة، قال: إذا قضى الله الامر، وقال: على فم الساحر، قلت لسفيان: آنت سمعت عمرا؟ قال: سمعت عكرمة، قال: سمعت ابا هريرة؟ قال: نعم، قلت لسفيان: إن إنسانا روى عن عمرو، عن عكرمة، عن ابي هريرة، ويرفعه، انه قرا فرغ، قال سفيان: هكذا قرا عمرو، فلا ادري سمعه هكذا ام لا، قال سفيان: وهي قراءتنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ وَزَادَ وَالْكَاهِنِ، وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، فَقَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ، وَقَالَ: عَلَى فَمْ السَّاحِرِ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: آنْتَ سَمِعْتَ عَمْرًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَيَرْفَعُهُ، أَنَّهُ قَرَأَ فُرِّغَ، قَالَ سُفْيَانُ: هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو، فَلَا أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لَا، قَالَ سُفْيَانُ: وَهِيَ قِرَاءَتُنَا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عکرمہ سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی اس میں یوں ہے جب اللہ پاک کوئی حکم دیتا ہے اور «ساحر» کے بعد اس روایت میں «كاهن‏.‏» کا لفظ زیادہ کیا۔ علی نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ پاک کوئی حکم دیتا ہے اور اس روایت میں «على فم الساحر‏.‏» کا لفظ ہے۔ علی بن عبداللہ نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا کہ تم نے عمرو بن دینار سے خود سنا، وہ کہتے تھے میں نے عکرمہ سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا ہاں۔ علی بن عبداللہ نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے کہا۔ ایک آدمی (نام نامعلوم) نے تو تم سے یوں روایت کی تم نے عمرو سے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «فزع‏» پڑھا۔ سفیان نے کہا میں نے عمرو کو اس طرح پڑھتے سنا اب میں نہیں جانتا انہوں نے عکرمہ سے سنا یا نہیں سنا۔ سفیان نے کہا ہماری بھی قرآت یہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: (The same Hadith above, starting: 'When Allah has ordained some affair...') In this narration the word foreteller is added to the word wizard.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 224


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.