صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
22. سورة الْحَجِّ:
باب: سورۃ الحج کی تفسیر۔
(22) SURAT AL-HAJJ (The Pilgrimage)
حدیث نمبر: Q4741
Save to word اعراب English
وقال ابن عيينة: المخبتين: المطمئنين، وقال ابن عباس: في إذا تمنى القى الشيطان، في امنيته: إذا حدث القى الشيطان في حديثه، فيبطل الله ما يلقي الشيطان، ويحكم آياته، ويقال امنيته قراءته، إلا اماني: يقرءون، ولا يكتبون، وقال مجاهد: مشيد بالقصة جص، وقال غيره: يسطون: يفرطون من السطوة، ويقال: يسطون يبطشون، وهدوا إلى الطيب من القول: الهموا، وقال ابن ابي خالد: إلى القرآن وهدوا إلى صراط الحميد الإسلام، وقال ابن عباس: بسبب: بحبل إلى سقف البيت ثاني عطفه مستكبر، تذهل: تشغل"وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: الْمُخْبِتِينَ: الْمُطْمَئِنِّينَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فِي إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ، فِي أُمْنِيَّتِهِ: إِذَا حَدَّثَ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي حَدِيثِهِ، فَيُبْطِلُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ، وَيُحْكِمُ آيَاتِهِ، وَيُقَالُ أُمْنِيَّتُهُ قِرَاءَتُهُ، إِلَّا أَمَانِيَّ: يَقْرَءُونَ، وَلَا يَكْتُبُونَ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَشِيدٌ بِالْقَصَّةِ جِصٌّ، وَقَالَ غَيْرُهُ: يَسْطُونَ: يَفْرُطُونَ مِنَ السَّطْوَةِ، وَيُقَالُ: يَسْطُونَ يَبْطِشُونَ، وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ: أُلْهِمُوا، وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ: إِلَى الْقُرْآنِ وَهُدُوا إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ الْإِسْلَامِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بِسَبَبٍ: بِحَبْلٍ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ ثَانِيَ عِطْفِهِ مُسْتَكْبِرٌ، تَذْهَلُ: تُشْغَلُ"
‏‏‏‏ سفیان بن عیینہ نے کہا «المخبتين‏» کا معنی اللہ پر بھروسہ کرنے والے (یا، اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کرنے والے) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «في أمنيته‏» کی تفسیر میں کہا جب پیغمبر کلام کرتا ہے (اللہ کے حکم سناتا ہے) تو شیطان اس کی بات میں اپنی طرف سے (پیغمبر کی آواز بنا کر) کچھ ملا دیتا ہے۔ پھر اللہ پاک شیطان کا ملایا ہوا مٹا دیتا ہے اور اپنی سچی آیتوں کو قائم رکھتا ہے۔ بعضوں نے کہا «أمنيته‏» سے پیغمبر کی قرآت مراد ہے۔ «إلا أماني‏» جو سورۃ البقرہ میں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مگر آرزوئیں۔ اور مجاہد نے کہا (طبری نے اس کو وصل کیا)۔ «مشيد» کے معنی چونہ گچ کئے گئے۔ اوروں نے کہا «يسطون‏» کا معنی یہ ہے زیادتی کرتے ہیں یہ لفظ «سطوة» سے نکلا ہے۔ بعضوں نے کہا «يسطون» کا معنی سخت پکڑتے ہیں۔ «وهدوا إلى الطيب من القول‏» یعنی اچھی بات کا ان کو الہام کیا گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «بسبب‏» کا معنی رسی جو چھت تک لگی ہو۔ «تذهل‏» کا معنی غافل ہو جائے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.