صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر کے پار کر دیا، پھر فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم کرنے کے (ارادہ) سے ان کا پیچھا کیا۔ (وہ سب سمندر میں ڈوب گئے اور فرعون بھی ڈوبنے لگا تو وہ بولا) میں ایمان لاتا ہوں کہ کوئی خدا نہیں سوائے اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں بھی مسلمان ہوتا ہوں“۔
(2) Chapter. “And We took the Children of Israel across the sea, and Firaun (Pharaoh) and his hosts followed them in oppression and enmity, till when the drowning overtook him, he said, ’I believe that La ilaha illa (Huwa) (none has the right to be worshipped but) He (Allah), in Whom the Children of Israel believe, and I am one of the Muslims (those who submit to Allah’s Will).’ " (V.10:90)
حدیث نمبر: Q4680
Save to word اعراب English
ننجيك: نلقيك على نجوة من الارض وهو النشز المكان المرتفع.نُنَجِّيكَ: نُلْقِيكَ عَلَى نَجْوَةٍ مِنَ الْأَرْضِ وَهُوَ النَّشَزُ الْمَكَانُ الْمُرْتَفِعُ.
‏‏‏‏ «ننجيك» بمعنی «نلقيك» ۔ «على نجوة من الأرض» میں «نجوة» بمعنی «وهو النشز المكان المرتفع» یعنی ہم تیری لاش کو «نجوة» (اونچی جگہ) پر ڈال دیں گے جس کو سب دیکھیں اور عبرت حاصل کریں۔
حدیث نمبر: 4680
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، واليهود تصوم عاشوراء، فقالوا: هذا يوم ظهر فيه موسى على فرعون، فقال: النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" انتم احق بموسى منهم، فصوموا".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَالْيَهُودُ تَصُومُ عَاشُورَاءَ، فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ ظَهَرَ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ، فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" أَنْتُمْ أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْهُمْ، فَصُومُوا".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہود عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی دن موسیٰ علیہ السلام کو فرعون پر فتح ملی تھی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام کے ہم ان سے بھی زیادہ مستحق ہیں اس لیے تم بھی روزہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet arrived at Medina, the Jews were observing the fast on 'Ashura' (10th of Muharram) and they said, "This is the day when Moses became victorious over Pharaoh," On that, the Prophet said to his companions, "You (Muslims) have more right to celebrate Moses' victory than they have, so observe the fast on this day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 202


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.