صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا}:
باب: آیت کی تفسیر ”یعقوب نے کہا، تم نے اپنے دل سے خود ایک جھوٹی بات گھڑ لی ہے“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “He said, ’Nay, but your ownselves have made up a tale. So (for me), patience is most fitting. And it is Allah (Alone) Whose help can be sought against that (lie) which you describe.’ ” (V.12:18)
حدیث نمبر: Q4690
Save to word اعراب English
سولت: زينت.سَوَّلَتْ: زَيَّنَتْ.
‏‏‏‏ «سولت» ‏‏‏‏ کا معنی تمہارے دلوں نے ایک من گھڑت بات کو اپنے لیے اچھا سمجھ لیا ہے۔
حدیث نمبر: 4690
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال:. ح، وحدثنا الحجاج، حدثنا عبد الله بن عمر النميري، حدثنا يونس بن يزيد الايلي، قال: سمعت الزهري، سمعت عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله، عن حديث عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، حين قال لها اهل الإفك ما قالوا، فبراها الله، كل حدثني طائفة من الحديث، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن كنت بريئة، فسيبرئك الله، وإن كنت الممت بذنب، فاستغفري الله وتوبي إليه"، قلت: إني والله لا اجد مثلا إلا ابا يوسف، فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون سورة يوسف آية 18، وانزل الله إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم سورة النور آية 11، العشر الآيات.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:. ح، وحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كُنْتِ بَرِيئَةً، فَسَيُبَرِّئُكِ اللَّهُ، وَإِنْ كُنْتِ أَلْمَمْتِ بِذَنْبٍ، فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ"، قُلْتُ: إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَجِدُ مَثَلًا إِلَّا أَبَا يُوسُفَ، فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ سورة يوسف آية 18، وَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ سورة النور آية 11، الْعَشْرَ الْآيَاتِ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا کہا کہ میں زہری سے سنا، انہوں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہما کے اس واقعہ کے متعلق سنا جس میں تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی پاکی نازل کی۔ ان تمام لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کچھ کچھ ٹکڑا بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا کہ اگر تم بَری ہو تو عنقریب اللہ تعالیٰ تمہاری پاکی نازل کر دے گا لیکن اگر تو آلودہ ہو گئی ہے تو اللہ سے مغفرت طلب کر اور اس کے حضور میں توبہ کر (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر کہا: اللہ کی قسم! میری اور آپ کی مثال یوسف علیہ السلام کے والد جیسی ہے (اور انہیں کی کہی ہوئی بات میں بھی دہراتی ہوں کہ) «فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون‏» سو صبر کرنا (ہی) اچھا ہے اور تم جو کچھ بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی مدد کرے گا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکی میں سورۃ النور کی «إن الذين جاءوا بالإفك‏» سے آخر تک دس آیات اتاریں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Al-Qama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah related the narration of `Aisha, the wife the Prophet, when the slanderers had said about her what they had said and Allah later declared her innocence. Each of them related a part of the narration (wherein) the Prophet said (to `Aisha). "If you are innocent, then Allah will declare your innocence: but if you have committed a sin, then ask for Allah's Forgiveness and repent to him." `Aisha said, "By Allah, I find no example for my case except that of Joseph's father (when he said), 'So (for me) patience is most fitting.' " Then Allah revealed the ten Verses:-- "Verily those who spread the slander are a gang amongst you.." (24.11)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 212


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4691
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، عن حصين، عن ابي وائل، قال: حدثني مسروق بن الاجدع، قال: حدثتني ام رومان وهي ام عائشة، قالت: بينا انا وعائشة اخذتها الحمى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لعل في حديث تحدث"، قالت: نعم، وقعدت عائشة، قالت: مثلي ومثلكم كيعقوب وبنيه، بل سولت لكم انفسكم امرا فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون سورة يوسف آية 18.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهْيَ أُمُّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَيْنَا أَنَا وَعَائِشَةُ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ"، قَالَتْ: نَعَمْ، وَقَعَدَتْ عَائِشَةُ، قَالَتْ: مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ، بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ سورة يوسف آية 18.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ابووائل شقیق بن سلمہ نے، کہا کہ مجھ سے مسروق بن اجدع نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام رومان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ میں اور عائشہ بیٹھے ہوئے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بخار چڑھ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غالباً یہ ان باتوں کی وجہ ہوا ہو گا جن کا چرچا ہو رہا ہے۔ ام رومان رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ اس کے بعد عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھ گئیں اور کہا کہ میری اور آپ لوگوں کی مثال یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں جیسی ہے اور آپ لوگ جو کچھ بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی مدد کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Ruman: Who was `Aisha's mother: While I was with `Aisha, `Aisha got fever, whereupon the Prophet said, "Probably her fever is caused by the story related by the people (about her)." I said, "Yes." Then `Aisha sat up and said, "My example and your example is similar to that of Jacob and his sons:--'Nay, but your minds have made up a tale. So (for me) patience is most fitting. It is Allah (alone) Whose help can be sought against that which you assert.' (12.18)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 213


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.