كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 88. سورة {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}: باب: سورۃ الغاشیہ کی تفسیر۔ (88) SURAT Al-GHASHIYAH (The Overwhelming)
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «عاملة ناصبة» سے نصاریٰ مراد ہیں۔ مجاہد نے کہ «عين آنية» یعنی گرمی کی حد کو پہنچ گیا اس کے پینے کا وقت آن پہنچا (سورۃ الرحمن میں) «حميم آن» کا بھی یہی معنی ہے یعنی گرمی کی حد کو پہنچ گیا۔ «لا تسمع فيها لاغية» وہاں گالی گلوچ نہیں سنائی دے گی۔ «الضريع» ایک بھاجی ہے جسے «شبرق» کہتے ہیں حجاز والے اس کو «ضريع» کہتے ہیں جب وہ سوکھ جاتی ہے یہ زہر ہے۔ «بمسيطر» (سین سے) مطلقاً کڑوی بعضوں نے صاد سے پڑھا ہے «بمصيطر» ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «إيابهم» ان کا لوٹنا۔ «عاملة ناصبه» سے اہل بیعت مراد ہیں۔
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.