كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 3. سورة آلِ عِمْرَانَ: باب: سورۃ آل عمران کی تفسیر۔ (3) SURAT AL-IMRAN (The Family of Imran)
الفاظ «تقاة» «وتقية» دونوں کا معنی ایک ہے یعنی بچاؤ کرنا۔ «صر» کا معنی «برد» یعنی سرد ٹھنڈک۔ «شفا حفرة» کا معنی گڑھے کا کنارہ، جیسے کچے کنویں کا کنارہ ہوتا ہے۔ «تبوئ» یعنی تو لشکر کے مقامات، پڑاؤ تجویز کرتا تھا، مورچے بنانا مراد ہیں۔ «مسومين» «مسوم» اس کو کہتے ہیں جس پر کوئی نشانی ہو، مثلاً پشم یا اور کوئی نشانی۔ «ربيون» جمع ہے اس کا واحد «ربي» ہے یعنی اللہ والا۔ «تحسونهم» ان کو قتل کر کے جڑ پیڑ سے اکھاڑتے ہو۔ «غزا» لفظ «غازى» کی جمع ہے یعنی جہاد کرنے والا۔ «سنكتب» کا معنی ہم کو یاد رہے گا۔ «نزلا» کا معنی ثواب کے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لفظ «نزلا» اسم مفعول کے معنی میں ہو یعنی اللہ کی طرف سے اتارا گیا جیسے کہتے ہیں «أنزلته» میں نے اس کو اتارا۔ مجاہد نے کہا «والخيل المسومة» کا معنی موٹے موٹے اچھے اچھے گھوڑے اور سعید بن جبیر نے کہا «حصورا» اس شخص کو کہتے ہیں جو عورتوں کی طرف مطلق مائل نہ ہو۔ عکرمہ نے کہا «من فورهم» کا معنی بدر کے دن غصے اور جوش سے۔ مجاہد نے کہا «يخرج الحى» یعنی نطفہ بے جان ہوتا ہے اس سے جاندار پیدا ہوتا ہے۔ «إبكار» صبح سویرے۔ «عشي» کے معنی سورج ڈھلے سے ڈوبنے تک جو وقت ہوتا ہے اسے «عشي» کہتے ہیں۔
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.