صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
76. سورة {هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ}:
باب: سورۃ دھر کی تفسیر۔
(76) SURAT INSAN or AD-DAHR (The Man or The Time)
حدیث نمبر: Q4930-2
Save to word اعراب English
يقال: معناه اتى على الإنسان وهل تكون جحدا وتكون خبرا، وهذا من الخبر، يقول: كان شيئا فلم يكن مذكورا، وذلك من حين خلقه من طين إلى ان ينفخ فيه الروح، امشاج: الاخلاط ماء المراة وماء الرجل الدم والعلقة، ويقال: إذا خلط مشيج كقولك خليط وممشوج مثل مخلوط، ويقال: سلاسلا واغلالا: ولم يجر بعضهم، مستطيرا: ممتدا البلاء والقمطرير الشديد يقال يوم قمطرير ويوم قماطر والعبوس والقمطرير والقماطر والعصيب اشد ما يكون من الايام في البلاء، وقال الحسن: النضرة في الوجه والسرور في القلب، وقال ابن عباس: الارائك السرر، وقال البراء: وذللت قطوفها يقطفون كيف شاءوا، وقال معمر: اسرهم: شدة الخلق وكل شيء شددته من قتب وغبيط فهو ماسور.يُقَالُ: مَعْنَاهُ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ وَهَلْ تَكُونُ جَحْدًا وَتَكُونُ خَبَرًا، وَهَذَا مِنَ الْخَبَرِ، يَقُولُ: كَانَ شَيْئًا فَلَمْ يَكُنْ مَذْكُورًا، وَذَلِكَ مِنْ حِينِ خَلَقَهُ مِنْ طِينٍ إِلَى أَنْ يُنْفَخَ فِيهِ الرُّوحُ، أَمْشَاجٍ: الْأَخْلَاطُ مَاءُ الْمَرْأَةِ وَمَاءُ الرَّجُلِ الدَّمُ وَالْعَلَقَةُ، وَيُقَالُ: إِذَا خُلِطَ مَشِيجٌ كَقَوْلِكَ خَلِيطٌ وَمَمْشُوجٌ مِثْلُ مَخْلُوطٍ، وَيُقَالُ: سَلَاسِلًا وَأَغْلَالًا: وَلَمْ يُجْرِ بَعْضُهُمْ، مُسْتَطِيرًا: مُمْتَدًّا الْبَلَاءُ وَالْقَمْطَرِيرُ الشَّدِيدُ يُقَالُ يَوْمٌ قَمْطَرِيرٌ وَيَوْمٌ قُمَاطِرٌ وَالْعَبُوسُ وَالْقَمْطَرِيرُ وَالْقُمَاطِرُ وَالْعَصِيبُ أَشَدُّ مَا يَكُونُ مِنَ الْأَيَّامِ فِي الْبَلَاءِ، وَقَالَ الْحَسَنُ: النُّضْرَةُ فِي الْوَجْهِ وَالسُّرُورُ فِي الْقَلْبِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْأَرَائِكِ السُّرُرُ، وَقَالَ الْبَرَاءُ: وَذُلِّلَتْ قُطُوفُهَا يَقْطِفُونَ كَيْفَ شَاءُوا، وَقَالَ مَعْمَرٌ: أَسْرَهُمْ: شِدَّةُ الْخَلْقِ وَكُلُّ شَيْءٍ شَدَدْتَهُ مِنْ قَتَبٍ وَغَبِيطٍ فَهُوَ مَأْسُورٌ.
‏‏‏‏ لفظ «هل أتى» کا معنی آ چکا۔ «هل» کا لفظ کبھی تو انکار کے لیے آتا ہے، کبھی تحقیق کے لیے ( «قد» کے معنی میں) یہاں «قد» ہی کے معنی میں ہے۔ یعنی ایک زمانہ انسان پر ایسا آ چکا ہے کہ وہ ذکر کرنے کے قابل چیز نہ تھا، یہ وہ زمانہ ہے جب مٹی سے اس کا پتلا بنایا گیا تھا۔ اس وقت تک جب روح اس میں پھونکی گئی۔ «أمشاج‏» ملی ہوئی چیزیں یعنی مرد اور عورت دونوں کی منی اور خون اور پھٹکی اور جب کوئی چیز دوسری چیز سے ملا دی جائے تو کہتے ہیں «مشيج» جیسے «خليط‏.‏» یعنی «ممشوج» اور «مخلوط» بعضوں نے یوں پڑھا ہے «سلاسلا وأغلالا‏» (بعضوں نے «سلاسلا وأغلالا‏» بغیر تنوین کے پڑھا ہے) انہوں نے «سلاسلا‏» کی تنوین جائز نہیں رکھی۔ «مستطير‏» اس کی برائی پھیلی ہوئی۔ «قمطرير» سخت۔ عرب لوگ کہتے ہیں «يوم قمطرير ويوم قماطر» یعنی سخت مصیبت کا دن۔ «عبوس» اور «قمطرير» اور «قماطر» اور «قصيب» ان چاروں کا معنی وہ دن جس پہ سخت مصیبت آئے اور معمر بن عبیدہ نے کہا «شددنا أسرهم‏» معنی یہ ہے کہ ہم نے ان کی خلقت خوب مضبوط کی ہے۔ عرب لوگ جس کو تو مضبوط باندھے جیسے پالان، ہودج وغیرہ اس کو «مأسور‏» کہتے ہیں۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز فجر میں) اکثر پہلی رکعت میں سورۃ الم سجدہ اور دوسری رکعت میں سورۃ «هل أتى على الإنسان» کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.