صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
8. بَابُ
باب:۔۔۔
(8) Chapter.
حدیث نمبر: Q4635-2
Save to word اعراب English
وكيل حفيظ ومحيط به. قبلا: جمع قبيل، والمعنى انه ضروب للعذاب كل ضرب منها قبيل، زخرف القول: كل شيء حسنته ووشيته وهو باطل فهو زخرف، وحرث حجر: حرام وكل ممنوع فهو حجر محجور، والحجر كل بناء بنيته، ويقال للانثى من الخيل: حجر، ويقال للعقل: حجر، وحجى، واما الحجر: فموضع ثمود وما حجرت عليه من الارض فهو حجر، ومنه سمي حطيم البيت حجرا، كانه مشتق من محطوم، مثل قتيل من مقتول، واما حجر اليمامة: فهو منزل".وَكِيلٌ حَفِيظٌ وَمُحِيطٌ بِهِ. قُبُلًا: جَمْعُ قَبِيلٍ، وَالْمَعْنَى أَنَّهُ ضُرُوبٌ لِلْعَذَابِ كُلُّ ضَرْبٍ مِنْهَا قَبِيلٌ، زُخْرُفَ الْقَوْلِ: كُلُّ شَيْءٍ حَسَّنْتَهُ وَوَشَّيْتَهُ وَهُوَ بَاطِلٌ فَهُوَ زُخْرُفٌ، وَحَرْثٌ حِجْرٌ: حَرَامٌ وَكُلُّ مَمْنُوعٍ فَهْوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ، وَالْحِجْرُ كُلُّ بِنَاءٍ بَنَيْتَهُ، وَيُقَالُ لِلْأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ: حِجْرٌ، وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ: حِجْرٌ، وَحِجًى، وَأَمَّا الْحِجْرُ: فَمَوْضِعُ ثَمُودَ وَمَا حَجَّرْتَ عَلَيْهِ مِنَ الْأَرْضِ فَهُوَ حِجْرٌ، وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ الْبَيْتِ حِجْرًا، كَأَنَّه مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ، مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ، وَأَمَّا حَجْرُ الْيَمَامَةِ: فَهْوَ مَنْزِلٌ".
‏‏‏‏ وکیل سے مراد حفیظ اور اس پر نگران یا اس کو گھیرنے والا۔ «قبلا‏»، «قبيل» کی جمع ہے یعنی عذاب کی قسمیں۔ «قبيل» ایک ایک قسم۔ «زخرف‏» لغو اور بیکار چیز (یا بات) جس کو ظاہر میں آراستہ پیراستہ کریں۔ ( «زخرف‏ القول» چکنی چپڑی باتیں)۔ «حرث حجر‏» یعنی روکی گئی۔ «حجر‏» کہتے ہیں حرام اور ممنوع کو۔ اسی سے ہے «حجر محجور» اور «حجر» عمارت کو بھی کہتے ہیں اور مادہ گھوڑیوں کو بھی اور عقل کو بھی «حجر» اور «حجى‏.‏» کہتے ہیں اور «اصحاب الحجر» میں ثمود کی بستی والے مراد ہیں اور جس زمین کو تو روک دے اس میں کوئی آنے اور جانور چرانے نہ پائے اس کو بھی «حجر» کہتے ہیں۔ اسی سے خانہ کعبہ کے «حطيم» کو «حجر» کہتے ہیں۔ «حطيم»، «محطوم» کے معنوں میں ہے جیسے «قتيل»، «مقتول» کے معنی میں اب رہا یمامہ کا «حجر» تو وہ ایک مقام کا نام ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.