كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 25. بَابُ قَوْلِهِ: {أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}: باب: آیت کی تفسیر ”یہ روزے گنتی کے چند دنوں میں رکھنے ہیں، پھر تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو اس پر دوسرے دنوں کا گن رکھنا ہے اور جو لوگ اسے مشکل سے برداشت کر سکیں ان کے ذمہ فدیہ ہے جو ایک مسکین کا کھانا ہے اور جو کوئی خوشی خوشی نیکی کرے اس کے حق میں بہتر ہے اور اگر تم علم رکھتے ہو تو بہتر تمہارے حق میں یہی ہے کہ تم روزے رکھو“۔ (25) Chapter. The Statement of Allah: “[Observing Saum (fasts)] for a fixed number of days but if any of you is ill, or on a journey, the same number (should be made up) from other days. And as for those who can fast with difficulty (e.g., an old man, etc.) they have (a choice, either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day). But whoever does good of his own accord, it is better for him. And that you fast is better for you, if only you know.” (V.2:184)
عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ہر بیماری میں روزہ نہ رکھنا درست ہے۔ جیسا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے۔ اور امام حسن بصری اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ دودھ پلانے والی یا حامل کو اگر اپنی یا اپنے بیٹے کی جان کا خوف ہو تو وہ افطار کر لیں اور پھر اس کی قضاء کر لیں لیکن بوڑھا ضعیف شخص جب روزہ نہ رکھ سکے تو وہ فدیہ دے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بھی جب بوڑھے ہو گئے تھے تو وہ ایک سال یا دو سال رمضان میں روزانہ ایک مسکین کو روٹی اور گوشت دیا کرتے تھے اور روزہ چھوڑ دیا تھا۔ اکثر لوگوں نے اس آیت میں «يطيقونه» پڑھا ہے (جو «اطاق يطيق» سے ہے)۔
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ یوں قرآت کر رہے تھے «وعلى الذين يطوقونه فدية طَعام مسكين» (تفعیل سے) «فدية طَعام مسكين» ۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے۔ اس سے مراد بہت بوڑھا مرد یا بہت بوڑھی عورت ہے۔ جو روزے کی طاقت نہ رکھتی ہو، انہیں چاہئیے کہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated 'Ata: That he heard Ibn `Abbas reciting the Divine Verse:-- "And for those who can fast they had a choice either fast, or feed a poor for every day.." (2.184) Ibn `Abbas said, "This Verse is not abrogated, but it is meant for old men and old women who have no strength to fast, so they should feed one poor person for each day of fasting (instead of fasting). USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 32 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.