كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 26. سورة الشُّعَرَاءِ: باب: سورۃ الشعراء کی تفسیر۔ (26) SURAH ASH-SHURA (The Poets)
مجاہد نے کہا لفظ «تعبثون» کا معنی بناتے ہو۔ «هضيم» وہ چیز جو چھونے سے ریزہ ریزہ ہو جائے۔ «مسحرين» کا معنی جادو کئے گئے۔ «ليكة» اور «لأيكة» جمع ہے «أيكة» کی اور لفظ «أيكة» صحیح ہے۔ «شجر» یعنی درخت۔ «يوم الظلة» یعنی وہ دن جس میں عذاب نے ان پر سایہ کیا تھا۔ «موزون» کا معنی معلوم۔ «كالطود» یعنی پہاڑ کی طرح۔ «الشرذمة» یعنی چھوٹا گروہ۔ «في الساجدين» یعنی نمازیوں میں۔ ابن عباس نے کہا «لعلكم تخلدون» کا معنی یہ ہے کہ جیسے ہمیشہ دنیا میں رہو گے۔ «ريع» بلند زمین جیسے ٹیلہ «ريع» مفرد ہے اس کی جمع «ريعة» اور «أرياع» آتی ہے۔ «مصانع» ہر عمارت کو کہتے ہیں (یا اونچے اونچے محلوں کو)۔ «فرهين» کا معنی اتراتے ہوئے خوش و خرم۔ «فاتحه» فارھین کا بھی یہی معنی ہے۔ بعضوں نے کہا «فارهين» کا معنی کاریگر ہوشیار تجربہ کار۔ «تعثوا» جیسے «عاث»، «يعيث» ، «عيثا»، «عيث» کہتے ہیں سخت فساد کرنے کو (دھند مچانا)۔ «تعثوا» کا وہی معنی ہے یعنی سخت فساد نہ کرو۔ «خلقت جبل» یعنی پیدا کیا گیا ہے۔ اسی سے «جبلا» اور «جبلا» اور «جبلا» نکلا ہے یعنی «خلقت» ۔
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.