كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 12. بَابُ قَوْلِهِ: {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً}: باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے (جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)“۔ (12) Chapter. The Statement of Allah: “Whether you (O Muhammad ) ask forgiveness for them (hypocrites) or ask not forgiveness for them - (and even) if you ask seventy times for their forgiveness - Allah will not forgive them...” (V.9:80)
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ بن عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) کا انتقال ہوا تو اس کے لڑکے عبداللہ بن عبداللہ (جو پختہ مسلمان تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ اپنی قمیص ان کے والد کے کفن کے لیے عنایت فرما دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قمیص عنایت فرمائی۔ پھر انہوں نے عرض کی کہ آپ نماز جنازہ بھی پڑھا دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ پڑھانے کے لیے بھی آگے بڑھ گئے۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دامن پکڑ لیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی نماز جنازہ پڑھانے جا رہے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے منع بھی فرما دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے فرمایا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة» کہ ”آپ ان کے لیے استغفار کریں خواہ نہ کریں۔ اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں گے (تب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا)۔“ اس لیے میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفار کروں گا۔ (ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ زیادہ استغفار کرنے سے معاف کر دے) عمر رضی اللہ عنہ بولے لیکن یہ شخص تو منافق ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» کہ ”اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس پر کبھی بھی نماز نہ پڑھئے اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہوئیے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Ibn `Abbas: When `Abdullah bin 'Ubai died, his son `Abdullah bin `Abdullah came to Allah's Messenger and asked him to give him his shirt in order to shroud his father in it. He gave it to him and then `Abdullah asked the Prophet to offer the funeral prayer for him (his father). Allah's Messenger got up to offer the funeral prayer for him, but `Umar got up too and got hold of the garment of Allah's Messenger and said, "O Allah's Messenger Will you offer the funeral prayer for him though your Lord has forbidden you to offer the prayer for him" Allah's Messenger said, "But Allah has given me the choice by saying: '(Whether you) ask forgiveness for them, or do not ask forgiveness for them; even if you ask forgiveness for them seventy times..' (9.80) so I will ask more than seventy times." `Umar said, "But he (`Abdullah bin 'Ubai) is a hypocrite!" However, Allah's Messenger did offer the funeral prayer for him whereupon Allah revealed: 'And never (O Muhammad) pray for anyone of them that dies, nor stand at his grave.' (9.84) USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 192 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے اور ان کے علاوہ (ابوصالح عبداللہ بن صالح) نے بیان کیا، کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے جب عبداللہ بن ابی ابن سلول کی موت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے کہا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں جلدی سے خدمت نبوی میں پہنچا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ ابن ابی (منافق) کی نماز جنازہ پڑھانے لگے حالانکہ اس نے فلاں فلاں دن اس اس طرح کی باتیں (اسلام کے خلاف) کی تھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اس کی کہی ہوئی باتیں ایک ایک کر کے پیش کرنے لگا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کر کے فرمایا کہ عمر! میرے پاس سے ہٹ جاؤ (اور صف میں جا کے کھڑے ہو جاؤ)۔ میں نے اصرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے۔ اس لیے میں نے (اس کے لیے استغفار کرنے اور اس کی نماز جنازہ پڑھانے ہی کو) پسند کیا، اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے سے اس کی مغفرت ہو جائے گی تو میں ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور واپس تشریف لائے، تھوڑی دیر ابھی ہوئی تھی کہ سورۃ برات کی دو آیتیں نازل ہوئیں «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا» کہ ”ان میں سے جو کوئی مر جائے اس پر کبھی بھی نماز نہ پڑھئے۔“ آخر آیت «وهم فاسقون» تک۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعد میں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی اس درجہ جرات پر خود بھی حیرت ہوئی اور اللہ اور اس کے رسول بہتر جاننے والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Umar bin Al-Khattab: When `Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Messenger was called in order to offer the funeral prayer for him. When Allah's Messenger got up (to offer the prayer) I jumped towards him and said, "O Allah's Messenger ! Do you offer the prayer for Ibn Ubai although he said so-and-so on such-and-such-a day?" I went on mentioning his sayings. Allah's Messenger smiled and said, "Keep away from me, O `Umar!" But when I spoke too much to him, he said, "I have been given the choice, and I have chosen (this) ; and if I knew that if I asked forgiveness for him more than seventy times, he would be for given, I would ask it for more times than that." So Allah's Messenger offered the funeral prayer for him and then left, but he did not stay long before the two Verses of Surat-Bara'a were revealed, i.e.:-- 'And never (O Muhammad) pray for anyone of them that dies.... and died in a state of rebellion.' (9.84) Later I was astonished at my daring to speak like that to Allah's Messenger and Allah and His Apostle know best. USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 193 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.