كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 6. بَابُ: {لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا} الآيَةَ: باب: آیت کی تفسیر ”تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم بیوہ عورتوں کے زبردستی مالک بن جاؤ“ آخر آیت تک۔ (6) Chapter. “...You are forbidden to inherit women against their will, and you should not treat them with harshness, that you may take part of the Mahr (bridal-money given by the husband to his wife at the time of marriage) you have given them...” (V.4:19)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (آیت میں) «لا تعضلوهن» کے معنی یہ ہیں کہ ان پر جبر و قہر نہ کرو، «حوبا» یعنی گناہ۔ «تعولوا» یعنی «تميلوا» جھکو تم۔ لفظ «نحلة» مہر کے لیے آیا ہے۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق شیبانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور شیبانی نے کہا کہ یہ حدیث ابوالحسن عطا سوائی نے بھی بیان کی ہے اور جہاں تک مجھے یقین ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے بیان کیا ہے کہ آیت «يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن» ”اے ایمان والو! تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم عورتوں کے زبردستی مالک ہو جاؤ اور نہ انہیں اس غرض سے قید رکھو کہ تم نے انہیں جو کچھ دے رکھا ہے، اس کا کچھ حصہ وصول کر لو، انہوں نے بیان کیا کہ جاہلیت میں کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو شوہر کے رشتہ دار اس عورت کے زیادہ مستحق سمجھے جاتے۔ اگر انہیں میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا، یا پھر وہ جس سے چاہتے اسی سے اس کی شادی کرتے اور چاہتے تو نہ بھی کرتے، اس طرح عورت کے گھر والوں کے مقابلہ میں بھی شوہر کے رشتہ دار اس کے زیادہ مستحق سمجھے جاتے، اسی پر یہ آیت «يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها» نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Ibn `Abbas: regarding the Divine Verse: "O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will, and you should not treat them with harshness that you may take back part of the (Mahr) dower you have given them." (4.19) (Before this revelation) if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and one of them could marry her if he would, or they would give her in marriage if they wished, or, if they wished, they would not give her in marriage at all, and they would be more entitled to dispose her, than her own relatives. So the above Verse was revealed in this connection. USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 103 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.