صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
69. سورة {الْحَاقَّةِ}:
باب: سورۃ الحاقہ کی تفسیر۔
(69) SURAT AL-HAQQAH (The Inevitable)
حدیث نمبر: Q4920-3
Save to word اعراب English
قال ابن جبير: عيشة راضية: يريد فيها الرضا، القاضية: الموتة الاولى التي متها لم احي بعدها، من احد عنه حاجزين: احد يكون للجمع وللواحد، وقال ابن عباس: الوتين: نياط القلب، قال ابن عباس: طغى: كثر، ويقال: بالطاغية: بطغيانهم، ويقال: طغت على الخزان كما طغى الماء على قوم نوح.قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: عِيشَةٍ رَاضِيَةٍ: يُرِيدُ فِيهَا الرِّضَا، الْقَاضِيَةَ: الْمَوْتَةَ الْأُولَى الَّتِي مُتُّهَا لَمْ أُحْيَ بَعْدَهَا، مِنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ: أَحَدٌ يَكُونُ لِلْجَمْعِ وَلِلْوَاحِدِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْوَتِينَ: نِيَاطُ الْقَلْبِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: طَغَى: كَثُرَ، وَيُقَالُ: بِالطَّاغِيَةِ: بِطُغْيَانِهِمْ، وَيُقَالُ: طَغَتْ عَلَى الْخَزَّانِ كَمَا طَغَى الْمَاءُ عَلَى قَوْمِ نُوحٍ.
‏‏‏‏ «عيشة راضية‏ مرضية‏»، «مرضية‏» کے معنی میں ہے یعنی پسندیدہ عیش۔ «القاضية‏» پہلی موت یعنی کاش پہلی موت جو آئی تھی اس کے بعد میں مرا ہی رہتا پھر زندہ نہ ہوتا۔ «من أحد عنه حاجزين‏ أحد» کا اطلاق مفرد اور جمع دونوں پر آتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وتين‏» سے مراد جان کی رگ جس کے کٹنے سے آدمی مر جاتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «طغى‏ الماء» یعنی پانی بہت چڑھ گیا۔ «بالطاغية‏» اپنی شرارت کی وجہ سے بعضوں نے کہا «طاغيه» سے آندھی مراد ہے اس نے اتنا زور کیا کہ فرشتوں کے اختیار سے باہر ہو گئی جیسے پانی نے نوح علیہ السلام کی قوم پر زور کیا تھا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.