صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ}:
باب: آیت کی تفسیر ”وہ وقت یاد کرو جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے“۔
(5) Chapter. The Statement of Allah: “...When they gave their Baia (pledge) to you (O Muhammad ) under the tree..." (V.48:18)
حدیث نمبر: 4840
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر، قال:" كنا يوم الحديبية الفا واربع مائة".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر لشکر میں ہم (مسلمان) ایک ہزار چار سو تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: We were one thousand and four hundred on the Day of Al-Hudaibiya.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 364


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4841
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت عقبة بن صهبان، عن عبد الله بن مغفل المزني، إني ممن شهد الشجرة نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الخذف.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، إِنِّي مِمَّنْ شَهِدَ الشَّجَرَةَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے عقبہ بن صہبان سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ میں درخت کے نیچے بیعت میں موجود تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو انگلیوں کے درمیان کنکری لے کر پھینکنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Sahban: `Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani who was one of those who witnessed (the event of) the tree, said, "The Prophet forbade the throwing of small stones (with two fingers)." `Abdullah bin Al-Mughaffal Al-Muzani also said, "The Prophet also forbade urinating at the place where one takes a bath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 365


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4842
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن عقبة بن صهبان، قال: سمعت عبد الله بن مغفل المزني في البول في المغتسل ياخذ منه الوسواس.(مرفوع) وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ يَأْخُذُ مِنْهُ الْوَسْوَاسُ.
اور عقبہ بن صہبان نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے غسل خانہ میں پیشاب کرنے کے متعلق سنا۔ یعنی یہ کہ آپ نے اس سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4843
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن خالد، عن ابي قلابة، عن ثابت بن الضحاك رضي الله عنه،"وكان من اصحاب الشجرة.(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ.
مجھ سے محمد بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے ثابت بن ضحاک نے اور وہ (صلح حدیبیہ کے دن) درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں میں شامل تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Thabit bin Ad-Dahhak: who was one of the companions of the tree (those who swore allegiance to the Prophet beneath the tree at Al-Hudaibiya):
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 366


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4844
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إسحاق السلمي، حدثنا يعلى، حدثنا عبد العزيز بن سياه، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: اتيت ابا وائل اساله، فقال: كنا بصفين، فقال رجل: الم تر إلى الذين يدعون إلى كتاب الله؟ فقال علي: نعم، فقال سهل بن حنيف: اتهموا انفسكم، فلقد رايتنا يوم الحديبية يعني النبي صلى الله عليه وسلم والمشركين ولو نرى قتالا لقاتلنا، فجاء عمر، فقال: السنا على الحق وهم على الباطل؟ اليس قتلانا في الجنة، وقتلاهم في النار؟ قال: بلى، قال: ففيم نعطي الدنية في ديننا ونرجع ولما يحكم الله بيننا، فقال:" يا ابن الخطاب إني رسول الله، ولن يضيعني الله ابدا"، فرجع متغيظا، فلم يصبر حتى جاء ابا بكر، فقال: يا ابا بكر، السنا على الحق وهم على الباطل؟ قال: يا ابن الخطاب، إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولن يضيعه الله ابدا، فنزلت سورة الفتح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ سِيَاهٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا وَائِلٍ أَسْأَلُهُ، فَقَالَ: كُنَّا بِصِفِّينَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُدْعَوْنَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ؟ فَقَالَ عَلِيٌّ: نَعَمْ، فَقَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ: اتَّهِمُوا أَنْفُسَكُمْ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَعْنِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكِينَ وَلَوْ نَرَى قِتَالًا لَقَاتَلْنَا، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ؟ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ، وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَفِيمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْكُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا، فَقَالَ:" يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَلَنْ يُضَيِّعَنِي اللَّهُ أَبَدًا"، فَرَجَعَ مُتَغَيِّظًا، فَلَمْ يَصْبِرْ حَتَّى جَاءَ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللَّهُ أَبَدًا، فَنَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ.
ہم سے احمد بن اسحاق سلمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعلیٰ نے، کہا ہم سے عبدالعزیز بن سیاہ نے، ان سے حبیب بن ثابت نے، کہ میں ابووائل رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پوچھنے کے لیے (خوارج کے متعلق) گیا، انہوں نے فرمایا کہ ہم مقام صفین میں پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے (جہاں علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کی جنگ ہوئی تھی) ایک شخص نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی شخص کتاب اللہ کی طرف صلح کے لیے بلائے؟ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ٹھیک ہے۔ لیکن خوارج نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس پر سہل بن حنیف نے فرمایا تم پہلے اپنا جائزہ لو۔ ہم لوگ حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے آپ کی مراد اس صلح سے تھی جو مقام حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ کا موقع آتا تو ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔ (لیکن صلح کی بات چلی تو ہم نے اس میں بھی صبر و ثبات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا) اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ اور کیا کفار باطل پر نہیں ہیں؟ کیا ہمارے مقتولین جنت میں نہیں جائیں گے اور کیا ان کے مقتولین دوزخ میں نہیں جائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں! عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر ہم اپنے دین کے بارے میں ذلت کا مظاہرہ کیوں کریں (یعنی دب کر صلح کیوں کریں) اور کیوں واپس جائیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم فرمایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے ان کو غصہ آ رہا تھا، صبر نہیں آیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا، اے ابوبکر! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ ابوبکر نے بھی وہی جواب دیا کہ اے ابن خطاب! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور اللہ انہیں ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ پھر سورۃ الفتح نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Habib bin Abi Thabit: I went to Abu Wail to ask him (about those who had rebelled against `Ali). On that Abu Wail said, "We were at Siffin (a city on the bank of the Euphrates, the place where me battle took place between `Ali and Muawiya) A man said, "Will you be on the side of those who are called to consult Allah's Book (to settle the dispute)?" `Ali said, 'Yes (I agree that we should settle the matter in the light of the Qur'an)." ' Some people objected to `Ali's agreement and wanted to fight. On that Sahl bin Hunaif said, 'Blame yourselves! I remember how, on the day of Al-Hudaibiya (i.e. the peace treaty between the Prophet and the Quraish pagans), if we had been allowed to choose fighting, we would have fought (the pagans). At that time `Umar came (to the Prophet) and said, "Aren't we on the right (path) and they (pagans) in the wrong? Won't our killed persons go to Paradise, and theirs in the Fire?" The Prophet replied, "Yes." `Umar further said, "Then why should we let our religion be degraded and return before Allah has settled the matter between us?" The Prophet said, "O the son of Al-Khattab! No doubt, I am Allah's Messenger and Allah will never neglect me." So `Umar left the place angrily and he was so impatient that he went to Abu Bakr and said, "O Abu Bakr! Aren't we on the right (path) and they (pagans) on the wrong?" Abu Bakr said, "O the son of Al-Khattab! He is Allah's Messenger , and Allah will never neglect him." Then Sura Al-Fath (The Victory) was revealed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 367


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.