كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں |
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں The Book of Commentary 3M. بَابُ: {وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ وَإِنْ يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ يَحْسِبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ}: باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! تو ان کو دیکھتا ہے تو تجھے ان کے جسم حیران کرتے ہیں، جب وہ باتیں کرتے ہیں تو تو ان کی بات سنتا ہے گویا وہ بہت بڑی لکڑی کے کھمبے ہیں جن کے ساتھ لوگ تکیہ لگاتے ہیں، ہر ایک زور دار آواز کو اپنے ہی برخلاف جانتے ہیں پس تم اے نبی! ان دشمنوں سے بچتے رہو، ان پر اللہ کی مار ہو کہاں کو بہکے جاتے ہیں“۔ (3b) Chapter. “And when you look at them, their bodies please you, and when they speak, you listen to their words.” (V.63:4)
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک یا بنی مصطلق) میں تھے جس میں لوگوں پر بڑے تنگ اوقات آئے تھے۔ عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہیں ان پر کچھ خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے منتشر ہو جائیں گے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کی اس گفتگو کی اطلاع دی تو آپ نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو بلا کر پوچھا۔ اس نے بڑی قسمیں کھا کر کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ لوگوں نے کہا کہ زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بولا ہے۔ لوگوں کی اس طرح کی باتوں سے میں بڑا رنجیدہ ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی «إذا جاءك المنافقون» الخ یعنی جب آپ کے پاس منافق آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا تاکہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں لیکن انہوں نے اپنے سر پھیر لیے۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «خشب مسندة» گویا وہ بہت بڑے لکڑی کے کھمبے ہیں (ان کے متعلق اس لیے کہا گیا کہ) وہ بڑے خوبصورت اور ڈیل ڈول معقول مگر دل میں منافق تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Zaid bin Arqam: We went out with the Prophet : on a journey and the people suffered from lack of provisions. So `Abdullah bin Ubai said to his companions, "Don't spend on those who are with Allah's Messenger , that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel therefrom the meaner. So I went to the Prophet and informed him of that. He sent for `Abdullah bin Ubai and asked him, but `Abdullah bin Ubai swore that he did not say so. The people said, "Zaid told a lie to 'Allah's Messenger ." What they said distressed me very much. Later Allah revealed the confirmation of my statement in his saying:-- '(When the hypocrites come to you.' (63.1) So the Prophet called them that they might ask Allah to forgive them, but they turned their heads aside. (Concerning Allah's saying: 'Pieces of wood propped up,' Zaid said; They were the most handsome men.) USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 426 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.