صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
79. سورة {وَالنَّازِعَاتِ}:
باب: سورۃ والنازعات کی تفسیر۔
(79) SURAT WAN-NAZIAT (Those Who pull out)
حدیث نمبر: Q4936
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: الآية الكبرى: عصاه ويده، يقال: الناخرة والنخرة سواء مثل الطامع والطمع والباخل والبخيل، وقال بعضهم: النخرة البالية والناخرة العظم المجوف الذي تمر فيه الريح فينخر، وقال ابن عباس: الحافرة: التي امرنا الاول إلى الحياة، وقال غيره: ايان مرساها: متى منتهاها ومرسى السفينة حيث تنتهي.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْآيَةَ الْكُبْرَى: عَصَاهُ وَيَدُهُ، يُقَالُ: النَّاخِرَةُ وَالنَّخِرَةُ سَوَاءٌ مِثْلُ الطَّامِعِ وَالطَّمِعِ وَالْبَاخِلِ وَالْبَخِيلِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: النَّخِرَةُ الْبَالِيَةُ وَالنَّاخِرَةُ الْعَظْمُ الْمُجَوَّفُ الَّذِي تَمُرُّ فِيهِ الرِّيحُ فَيَنْخَرُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْحَافِرَةِ: الَّتِي أَمْرُنَا الْأَوَّلُ إِلَى الْحَيَاةِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: أَيَّانَ مُرْسَاهَا: مَتَى مُنْتَهَاهَا وَمُرْسَى السَّفِينَةِ حَيْثُ تَنْتَهِي.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «الآية الكبرى‏» سے مراد موسیٰ علیہ السلام کی عصا اور ان کا ہاتھ ہے۔ «عظاما ناخرة» اور «ناخرة» دونوں طرح سے پڑھا ہے جیسے «طامع» اور «طمع» اور «باخل» اور «بخيل» اور بعضوں نے کہا «نخرة» اور «ناخرة» میں فرق ہے۔ «نخرة» کہتے ہیں گلی ہوئی ہڈی کو اور «ناخرة» کھوکھلی ہڈی جس کے اندر ہوا جائے تو آواز نکلے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حافرة‏» ہماری وہ حالت جو دنیا کی (زندگی) میں ہے۔ اوروں نے کہا «أيان مرساها‏» یعنی اس کی انتہا کہاں ہے یہ لفظ «مرسى السفينة» سے نکلا ہے۔ یعنی جہاں کشتی آخر میں جا کر ٹھہرتی ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.