Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
80. بَابُ مَا جَاءَ إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ
باب: مرد اور عورت کی شرمگاہ مل جانے سے غسل کے واجب ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 109
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ وَجَبَ الْغُسْلُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَعَائِشَةُ، وَالْفُقَهَاءِ مِنَ التَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، مِثْلِ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَجَبَ الْغُسْلُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد کے ختنے کا مقام عورت کے ختنے کے مقام (شرمگاہ) سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- کئی سندوں سے عائشہ رضی الله عنہا کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مرفوع حدیث مروی ہے کہ جب ختنے کا مقام ختنے کے مقام سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، ان میں ابوبکر، عمر، عثمان، علی اور عائشہ رضی الله عنہم بھی شامل ہیں، تابعین اور ان کے بعد کے فقہاء میں سے بھی اکثر اہل علم مثلاً سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ جب دونوں ختنوں کے مقام آپس میں چھو جائیں تو غسل واجب ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 16119) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح (بما قبله) ، الإرواء (1 / 121)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 109 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 109  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں،
لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 109   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث608  
´مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا، تو ہم نے غسل کیا۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 608]
اردو حاشہ:
ختنے ملنے سے مراد جنسی اعضاء کا ملنا، یعنی عمل مباشرت ہے۔
مطلب یہ ہے کہ جب جنسی ملاپ کا عمل شروع کردیا جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ انزال نہ بھی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 608   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 108  
´مرد اور عورت کی شرمگاہ مل جانے سے غسل کے واجب ہو جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد کے ختنہ کا مقام (عضو تناسل) عورت کے ختنے کے مقام (شرمگاہ) سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا ۱؎، میں نے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کیا تو ہم نے غسل کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 108]
اردو حاشہ:
1؎:
گرچہ انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہوگیا،
پہلے یہ مسئلہ تھا کہ جب انزال ہوتب غسل واجب ہوگا،
جو بعد میں اس حدیث سے منسوخ ہوگیا،
دیکھئے اگلی حدیث۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 108   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 785  
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ کا اختلاف ہوا، انصاریوں نے کہا: غسل اس صورت میں فرض ہوتا ہے، جب منی ٹپک کر نکلے یا انزال ہو اور مہاجروں نے کہا: جب مرد، عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، ابو موسیٰ نے کہا، میں اس مسئلے میں تمہاری تسلی کیے دیتا ہوں تو میں اٹھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے باریابی کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: اےامی جان! یا اے مومنوں... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:785]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عَلَي الْخَيْرِ سَقَطْتَ:
محاورہ ہے،
جس کا معنی ہوتا ہے،
مسئلہ حقیقت سے جو آگاہ ہے تو نے اس سے پوچھا مس الختان:
الختان (کنایہ ہے میاں بیوی کی صحبت اور تعلقات سے،
محض چھونا مراد نہیں)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 785