Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
74. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ
باب: دونوں پاتابوں اور جوتوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 99
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: " تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ نَعْلَيْنِ إِذَا كَانَا ثَخِينَيْنِ , قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت صَالِحَ بْنَ مُحَمَّدٍ التِّرْمِذِيَّ قَال: سَمِعْتُ أَبَا مُقَاتِلٍ السَّمَرْقَنْدِيَّ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ جَوْرَبَانِ، فَمَسْحَ عَلَيْهِمَا، ثُمَّ قَالَ: فَعَلْتُ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ أَكُنْ أَفْعَلُهُ، مَسَحْتُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَهُمَا غَيْرُ مُنَعَّلَيْنِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں اور جوتوں پر مسح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- کئی اہل علم کا یہی قول ہے اور سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں کہ پاتابوں پر مسح کرے گرچہ جوتے نہ ہوں جب کہ پاتا بے موٹے ہوں،
۳- اس باب میں ابوموسیٰ رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے،
۴- ابومقاتل سمرقندی کہتے ہیں کہ میں ابوحنیفہ کے پاس ان کی اس بیماری میں گیا جس میں ان کی وفات ہوئی تو انہوں نے پانی منگایا، اور وضو کیا، وہ پاتا بے پہنے ہوئے تھے، تو انہوں نے ان پر مسح کیا، پھر کہا: آج میں نے ایسا کام کیا ہے جو میں نہیں کرتا تھا۔ میں نے پاتابوں پر مسح کیا ہے حالانکہ میں نے جوتیاں نہیں پہن رکھیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 61 (159)، سنن النسائی/الطہارة 96 (123)، و97/1 (125/م)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 88 (559)، (تحفة الأشراف: 11534)، مسند احمد (3/252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (559)