سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
35. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
35. باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان​۔
Chapter: What Has Been Related About Wudu One Time, Two Times And Three Times
حدیث نمبر: 45
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري، حدثنا شريك، عن ثابت بن ابي صفية، قال: قلت لابي جعفر: حدثك جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا مرة مرة , ومرتين مرتين , وثلاثا ثلاثا " , قال: نعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ جَابِرٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً , وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ , وَثَلَاثًا ثَلَاثًا " , قَالَ: نَعَمْ.
ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) (تحفة الأشراف: 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (410)، //، المشكاة (422)، ضعيف سنن ابن ماجة (91) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً / جه 410
ثابت بن أبي صفيه: ضعيف رافضي (تق: 818) وشريك القاضي عنعن (يأتي: 112) و حديث البخاري (159‘158‘157) يعني عن هذا الحديث .

   جامع الترمذي45جابر بن عبد اللهتوضأ مرة مرة ومرتين مرتين وثلاثا ثلاثا
   سنن ابن ماجه410جابر بن عبد اللهتوضأ مرة مرة قال نعم قلت ومرتين مرتين وثلاثا ثلاثا قال نعم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 45 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 45  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں،
نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے،
جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 45   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.