صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended to say qunut in all prayers if a calamity befalls the Muslims – and refuge is sought from Allah (regarding that). It is recommended to say qunut in Subh at all times. And the clarification that it is to be said after raising the head from bowing in the final rak`ah, and it is recommended to say it out loud
حدیث نمبر: 1540
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، انهما سمعا ابا هريرة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول حين يفرغ من صلاة الفجر، من القراءة، ويكبر، ويرفع راسه: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد، ثم يقول وهو قائم: اللهم انج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها عليهم كسني يوسف، اللهم العن لحيان، ورعلا، وذكوان، وعصية عصت الله ورسوله، ثم بلغنا، انه ترك ذلك لما انزل ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128 ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَيُكَبِّرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، اللَّهُمَّ الْعَنْ لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ثُمَّ بَلَغَنَا، أَنَّهُ تَرَكَ ذَلِكَ لَمَّا أُنْزِلَ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 ".
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی قراءت سے فارغ ہوتے اور (رکوع میں جانے کے لیے) تکبیر کہتے تو سر اٹھانے کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد (اللہ نے سن لیا جس نے اس کی حمد کی، اے ہمارے رب! اور ٰحمدتیرے ہی لیے ہے) کہتے، پھر حالت قیام ہی میں آپ فرماتے: اے اللہ!ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مومنوں میں سے ان لوگوں کو جنھیں (کافروں نے) کمزور پایا، نجات عطا فرما۔ اے اللہ!قبیلہ مضر پر اپنے روندنے کو سخت کر، ان پر اپنے اس مؤاخذے کو یوسف رضی اللہ عنہ کے زمانے کے قحط کی طرح کر د۔اے اللہ! الحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، لعنت نازل کر۔پھر ہم تک یہ بات پہنچی کہ اس کے بعد جب آپ پر یہ آیت اتری: آپ کا اس معاملے سے کوئی سروکار نہیں، (اللہ تعالیٰ) چاہے ان کو توبہ کا موقع عطا کرے، چاہے ان کو عذاب دے کہ و ہ یقینا ظلم کرنے والے ہیں تو آپ نے یہ دعا چھوڑ دی۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت صبح کی نماز کی قرأت سے فارغ ہوکر اللّٰہ اکبر کہتے اور (رکوع سے) سر اٹھاتے تو فرماتے: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ پھر کھڑے کھڑے دعا کرتے: اے اللّٰہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور سمجھے جانے والے مومنوں کو نجات دے۔ اے اللّٰہ! مضریوں کو سخت طریقہ سے روند ڈال اور یہ پکڑ یوسف عَلیہِ السَّلام کے دور کی خشک سالی کی صورت میں ہو۔ اے اللّٰہ! الحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ جس نے اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی پر لعنت فرما۔ پھر ہم کو خبر پہنچی کہ جب یہ آیت اتری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں، اللّٰہ چاہے تو ان کی توبہ قبو کرلے، چاہے تو ان کو عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ (آل عمران: ۱۲۸) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1541
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالا: حدثنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي، إلى قوله: واجعلها عليهم كسني يوسف، ولم يذكر ما بعده.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
ابن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان الفاظ تک روایت کی: اس سختی کو ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کے قحط کی طرح کر دے جو اس کے بعد ہے اسے بیان نہیں کیا۔
امام مسلم یہی روایت دوسری سند سے بیان کرتے ہیں لیکن اس میں الھم العن لحیان و رعلا سے آخر تک کا حصہ بیان نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1542
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مهران الرازي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة حدثهم، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، قنت بعد الركعة في صلاة شهرا، إذا قال: سمع الله لمن حمده، يقول في قنوته: اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم نج سلمة بن هشام، اللهم نج عياش بن ابي ربيعة، اللهم نج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف "، قال ابو هريرة: ثم رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ترك الدعاء بعد، فقلت: ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد ترك الدعاء لهم، قال: فقيل: وما تراهم قد قدموا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا.
ہمیں اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد قنوت (عاجزی سے دعا) کی، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہہ لیتے (تو) اپنی قنوت میں یہ (الفاظ) کہتے: اے اللہ! ولید بن ولیدکو نجات دے، اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ کمزور سمجھے جانے والے (دوسرے) مومنوں کو نجات عطا کر، اے اللہ! ان پر اپنے روندنے کو سخت تر کر اور اسے ان پر، یوسف علیہ السلام کے (زمانے کے) قحط کے مانند کر دے۔ مسجدوں اور نماز کی جگہوں کے احکام ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یہ دعا چھوڑ دی، میں نے (ساتھیوں سے) کہا: میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی ہے۔ کہا: (جواب میں) مجھ سے کہا گیا، تم انھیں دیکھتے نہیں، (جن کے لیے دعا ہوئی تھی) وہ سب آچکے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک قنوت کیا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہُ کہہ لیتے تو یہ دعائے قنوت پڑھتے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! کمزور مسلمانوں کو نجات دے، اے اللہ! مضریوں کو بڑی شدت سے روند ڈال۔ اے اللہ! ان پر یوسف عَلیہِ السَّلام کے دور کا قحط مسلط کر دے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر میں نے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے حق میں دعا کرنا چھوڑ دیا ہے تو مجھے بتایا گیا کہ تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ یہ لوگ آ چکے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1543
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، بينما هو يصلي العشاء، إذ قال: سمع الله لمن حمده، ثم قال قبل ان يسجد: اللهم نج عياش بن ابي ربيعة، ثم ذكر بمثل حديث الاوزاعي، إلى قوله: كسني يوسف، ولم يذكر ما بعده.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَمَا هُوَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، إِذْ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ: اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الأَوْزَاعِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ (ایک روز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے فرمایا: سمع اللہ لمن حمدہ تو سجدے میں جانے سے پہلے آپ نے (دعا مانگتے ہوئے) فرمایا: اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات عطا فرما۔ کے الفاظ تک اوزاعی کی روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی، بعد کے الفاظ بیان نہیں کیےاوزاعی کے بجائے) شیبان نے یحییٰ سے، انھوں نے ابوسلمہ سے روایت کی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہ کہا، پھر سجدہ کرنے سے پہلے یہ دعا کی: اے اللہ!عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی، لیکن اس میں قال ابو ھریرہ ثم رایت الخ والا حصہ نقل نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1544
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: والله لاقربن بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان ابو هريرة، " يقنت في الظهر، والعشاء الآخرة، وصلاة الصبح، ويدعو للمؤمنين، ويلعن الكفار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، " يَقْنُتُ فِي الظُّهْرِ، وَالْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ ".
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم لوگوں کے بہت قریب کروں گا، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے اور مسلمانوں کے حق میں رضی اللہ عنہ دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب نماز پڑھاؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے تھے، مومنوں کے حق میں دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1545
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا اصحاب بئر معونة، ثلاثين صباحا، يدعو على رعل، وذكوان، ولحيان، وعصية عصت الله ورسوله، قال انس: " انزل الله عز وجل في الذين قتلوا ببئر معونة، قرآنا قراناه، حتى نسخ بعد ان بلغوا قومنا، ان قد لقينا ربنا، فرضي عنا، ورضينا عنه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ، ثَلَاثِينَ صَبَاحًا، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَلِحْيَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ: " أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ، قُرْآنًا قَرَأْنَاهُ، حَتَّى نُسِخَ بَعْدُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا، أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا، فَرَضِيَ عَنَّا، وَرَضِينَا عَنْهُ ".
) اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے خلاف کنھوں نے بئر معونہ والوں کو قتل کیا تھا، تیس (دن تک) صبح (کی نمازوں) میں بدعا کی۔ آپ نے رعل، ذکوان، لحیان اور عصیہ کے خلاف، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، بد دعا کی۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے ان لوگوں کے متعلق جو بئر معونہ پر قتل ہوئے، قرآن (کا کچھ حصہ) نازل فرمایا جو بعد میں منسوخ ہو نے تک ہم پڑھتے رہے (اس میں شہداء کا پیغام تھا) کہ ہماری قوم کو بتا دیں کہ ہم اپنے رب سے جا ملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن ان لوگوں کے خلاف دعا کی، جنہوں نے بئر معونہ کے لوگوں کو قتل (شہید) کر دیا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم رعل، ذکوان، لحیان اور عصیہ کے لوگ جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی، کے خلاف دعا کرتے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہونے والے لوگوں کے بارے میں یہ آیت اتاری: ہماری قوم تک یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے، وہ ہم سے خوش ہوا اور ہم اس سے راضی ہیں۔ ہم نے اس آیت کی تلاوت کی، بعد میں یہ آیت منسوخ ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1546
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن محمد ، قال: قلت لانس " هل قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الصبح؟ قال: نعم، بعد الركوع يسيرا ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ " هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا ".
محمد (بن سیرین) سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کبھی) صبح کی نماز میں قنو ت کی تھی؟ کہا: ہاں، رکوع سے تھوڑی دیر بعد۔
امام محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا۔ ہاں، کچھ عرصہ رکوع کے بعد۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1547
Save to word اعراب
وحدثني عبيد الله بن معاذ العنبري ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن عبد الاعلى ، واللفظ لابن معاذ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن ابي مجلز ، عن انس بن مالك ، " قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا بعد الركوع في صلاة الصبح، يدعو على رعل، وذكوان، ويقول: عصية، عصت الله ورسوله ".وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وأبو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَيَقُولُ: عُصَيَّةُ، عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".
ابو مجلز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں رکوع کے بعد قنوت کی، آپ رعل اور ذکوان کے خلاف بددعا فرماتے تھے اور کہتے تھے: عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ صبح کی نماز میں رکوع کے بعد دعائے قنوت کی ہے۔ رعل اور ذکوان کے خلاف دعا کی اور فرمایا: عصیہ نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1548
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا انس بن سيرين ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " قنت شهرا بعد الركوع في صلاة الفجر، يدعو على بني عصية ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَدْعُو عَلَى بَنِي عُصَيَّةَ ".
انس بن سیرین نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک نماز فجر میں رکوع کے بعد قنوت کی، آپ بنو عصیہ کے خلاف بددعا کرتے رہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں رکوع کے بعد ایک مہینہ قنوت کی، بنو عصیہ کے خلاف دعا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1549
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم ، عن انس ، قال: سالته عن القنوت، قبل الركوع او بعد الركوع، فقال: قبل الركوع، قال: قلت: فإن ناسا يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قنت بعد الركوع، فقال: " إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا، يدعو على اناس قتلوا اناسا من اصحابه، يقال لهم: القراء ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْقُنُوتِ، قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: " إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا، يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ قَتَلُوا أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ ".
) ابو معاویہ نے عاصم سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ان (انس رضی اللہ عنہ) سے قنو ت کے بارے میں پوچھا: رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ تو انھوں نے کہا: رکوع سے پہلے۔کہا: میں نے عرض کی: بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد قنوت کی۔ تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے کی، ان لوگوں کو خلاف بددعا فرماتے رہے جنھوں نے آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں کو قتل کیا تھا جنھیں قراء (قرآن پڑھنے والے) کہا جاتا تھا۔
عاصم بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قنوت کے بارے میں سوال کیا کہ وہ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، رکوع سے پہلے ہے تو میں نے کہا، کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت رکوع کے بعد کی ہے؟ تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے بعد) ایک مہینہ قنوت کیا، ان لوگوں کے خلاف دعا کی، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں کو جنہیں قراء کہا جاتا تھا، قتل کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1550
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن عاصم ، قال: سمعت انسا ، يقول: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجد على سرية، ما وجد على السبعين الذين اصيبوا يوم بئر معونة، كانوا يدعون القراء، فمكث شهرا يدعو على قتلتهم ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ، مَا وَجَدَ عَلَى السَّبْعِينَ الَّذِينَ أُصِيبُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ، كَانُوا يُدْعَوْنَ الْقُرَّاءَ، فَمَكَثَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى قَتَلَتِهِمْ ".
سفیان نے عاصم سے روایت کی، کہا: میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ کو کسی اور جنگ پر اتنا غم محسوس ہوا ہو جتنا ان ستر (ساتھیوں) پر ہوا جو بئر معونہ کے واقعے کے روز شہید کیے گئے، انھیں قراء کہا جاتا تھا، آپ ایک مہینے تک ان کے قالوں کے خلاف بد دعا کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی جماعت (کی شہادت) پر اس قدر غمزدہ نہیں دیکھا، جس قدر آپصلی اللہ علیہ وسلم غمگین ان ستر آدمیوں پر ہوئے تھے جو بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہو گئے۔ ان کو قراء کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ان کے قاتلین کے خلاف دعا کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1551
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا حفص وابن فضيل . ح، وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان كلهم، عن عاصم ، عن انس ، عن النبي، بهذا الحديث، يزيد بعضهم على بعض.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَابْنُ فُضَيْلٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ.
حفص، ابن فضیل اور مروان سب نے عاصم سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی، ان میں سے بعض نے بعض سے کچھ زیادہ روایت کیا ہے۔
یہ روایت امام صاحب دوسرے اساتذہ سے بھی بیان کرتے ہیں جس میں وہ ایک دوسرے پر کچھ اضافہ کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1552
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، " قنت شهرا يلعن رعلا، وذكوان، وعصية عصوا الله ورسوله ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا يَلْعَنُ رِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".
) شعبہ نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک قنوت کی، آپ رعل، ذکوان اور عصیہ پر لعنت بھیجتے تھے جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی معصیت کی تھی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہبیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ قنوت کی، رعل اور ذکوان اور عصیہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ان پر لعنت بھیجتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1553
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا شعبة ، عن موسى بن انس ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
) موسیٰ بن انس نے رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح روایت کی۔
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت دوسری سند سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1554
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " قنت شهرا، يدعو على احياء من احياء العرب، ثم تركه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا، يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَرَكَهُ ".
ہشام نے قتادہ کے حوالے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک عرب کے قبائل میں سے کچھ قبیلوں کے خلاف بددعا کرتے ہوئے قنوت کی، پھر چھوڑ دی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے کچھ قبائل کے خلاف ایک ماہ دعائے قنوت کی، پھر اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1555
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: حدثنا البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يقنت في الصبح، والمغرب ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْنُتُ فِي الصُّبْحِ، وَالْمَغْرِبِ ".
شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے روایت کی، کہا: میں نے ابن ابی لیلی ٰ سے سنا، کہا: ہمیں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہا نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر اور مغرب (کی نمازوں) مین قنوت کیا کرتے تھے
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور مغرب کی نماز میں دعائے قنوت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1556
Save to word اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء ، قال: " قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفجر، والمغرب ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفَجْرِ، وَالْمَغْرِبِ ".
سفیان نے عمرو بن مرہ سے، انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نےحضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفجر اور مغرب (کی نمازوں) میں قنوت کی
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور مغرب میں دعائے قنوت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1557
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح المصري ، قال: حدثنا ابن وهب ، عن الليث ، عن عمران بن ابي انس ، عن حنظلة بن علي ، عن خفاف بن إيماء الغفاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة: " اللهم العن بني لحيان، ورعلا، وذكوان، وعصية عصوا الله ورسوله، غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ اللَّيْثِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةٍ: " اللَّهُمَّ الْعَنْ بَنِي لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ ".
عمران بن ابی انس نے حنظلہ بن علی سے اور انھوں نے خفاف بن ایما ء غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں (دعا کرتے ہوئے) کہا: اے اللہ! بنو لحیان: رعل، ذکوان اور عصیہ پر لعنت بھیج جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ غفار کی اللہ مغفرت کر ے اور اسلم کو اللہ سلامتی عطا فرمائے۔
حضرت خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں یہ دعا کی: اے اللہ! بنو لحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے، لعنت بھیج، غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے اور اسلم کو سلامت رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1558
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال ابن ايوب، حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرني محمد وهو ابن عمرو ، عن خالد بن عبد الله بن حرملة ، عن الحارث بن خفاف ، انه قال: قال خفاف بن إيماء : ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم رفع راسه، فقال: " غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله، وعصية عصت الله ورسوله، اللهم العن بني لحيان، والعن رعلا، وذكوان، ثم وقع ساجدا "، قال خفاف: فجعلت لعنة الكفرة من اجل ذلك،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ خُفَافٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ خُفَافُ بْنُ إِيمَاءٍ : رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، اللَّهُمَّ الْعَنْ بَنِي لِحْيَانَ، وَالْعَنْ رِعْلًا، وَذَكْوَانَ، ثُمَّ وَقَعَ سَاجِدًا "، قَالَ خُفَافٌ: فَجُعِلَتْ لَعْنَةُ الْكَفَرَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ،
حارث بن خفاف سے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت خفاف بن ایما رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر فرمایا: غفار کی اللہ مغفرت کرے، اسلم کو اللہ سلامتی عطا کرے۔ اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ اے اللہ! بنو لحیان پر لعنت بھیج اور رعل اور ذکوان پر لعنت بھیج۔ پھر آپ سجدے میں چلے گئے۔ خفاف رضی اللہ عنہ نے کہا: کافروں پر اسی کے سبب سے لعنت کی گئی۔ (لعنت کا طریقہ اختیار کیا گیا۔)
خفاف بن ایماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا۔ پھر اس سے اپنا سر اٹھایا اور کہا: غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے، اسلم کو محفوظ رکھے۔ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اے اللہ! بنو لحیان پر لعنت بھیج اور رعل اور ذکوان پر لعنت نازل کر۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا۔ خفاف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس بنا پر کافروں پر لعنت بھیجی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1559
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، حدثنا إسماعيل ، قال: واخبرنيه عبد الرحمن بن حرملة ، عن حنظلة بن علي بن الاسقع ، عن خفاف بن إيماء ، بمثله إلا انه لم يقل: فجعلت لعنة الكفرة من اجل ذلك.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الأَسْقَعِ ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءٍ ، بِمِثْلِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ: فَجُعِلَتْ لَعْنَةُ الْكَفَرَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ.
عمران کے بجائے) عبدالرحمان بن حرملہ نے حنظلہ بن علی بن اسقع سے اور انھوں نے حضرت خفاف بن ایماء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی، سوائے اس کے کہ انھوں نے کافروں پر اسی کے سبب لعنت کی گئی کے الفاظ نہیں کہے۔
امام صاحب ایک دوسری سند سے خفاف بن ایماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں خفاف کا یہ قول نہیں بیان کیا کہ اس وجہ سے کافروں پر لعنت بھیجی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.