صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
36. باب الدَّلِيلِ لِمَنْ قَالَ الصَّلاَةُ الْوُسْطَى هِيَ صَلاَةُ الْعَصْرِ:
باب: اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
Chapter: The evidence for those who say that “the middle prayer” is the `Asr prayer
حدیث نمبر: 1422
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قال ابن المثنى حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن ابي حسان ، عن عبيدة ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب: " شغلونا عن صلاة الوسطى، حتى آبت الشمس، ملا الله قبورهم نارا، او بيوتهم او بطونهم "، شك شعبة، في البيوت والبطون،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ: " شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى آبَتِ الشَّمْسُ، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ نَارًا، أَوْ بُيُوتَهُمْ أَوْ بُطُونَهُمْ "، شَكَّ شُعْبَةُ، فِي الْبُيُوتِ وَالْبُطُونِ،
شعبہ نے کہے: ہمیں قتادہ سے سنا، وہ ابو حسان سے حدیث بیان کررہےتھے، انھوں نے عبیدہ سے اور انھوں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے دن فرمایا: ان لوگوں نے ہمیں درمیانی نماز سے مشغول کیے رکھا حتی کہ سورج غروب ہو گیا، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں کو اور گھروں کو یا (فرمایا:) ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔ گھروں یا پیٹوں کے بارےمیں شعبہ کو شک ہوا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے وقت فرمایا: انہوں نے ہمیں درمیانی نماز سے مشغول رکھا، حتیٰ کہ سورج غروب ہو گیا، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں کو یا گھروں کو یا پیٹوں کو آگ سے بھر دے (گھروں اور پیٹوں کے بارے میں شعبہ کو شبہ لاحق ہوا)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1423
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة ، بهذا الإسناد، وقال: بيوتهم وقبورهم ولم يشك.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ وَلَمْ يَشُكَّ.
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی اور انھوں نے بغیر شک کے بیوتہم و قبورہم (ان کے گھروں اور قبروں کو) کہا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں جس میں بغیر شک کے بُیُوْتَھُم وَ قُبُوْرَهُم (ان کے گھروں اور قبروں کو) آیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1424
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن الحكم ، عن يحيى بن الجزار ، عن علي . ح، وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، واللفظ له، قال: حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن يحيى ، سمع عليا ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب، وهو قاعد على فرضة من فرض الخندق: " شغلونا عن الصلاة الوسطى، حتى غربت الشمس، ملا الله قبورهم وبيوتهم، او قال: قبورهم وبطونهم نارا ".وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنْ عَلِيٍّ . ح، وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى ، سَمِعَ عَلِيًّا ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ، وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَى فُرْضَةٍ مِنْ فُرَضِ الْخَنْدَقِ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ، أَوَ قَالَ: قُبُورَهُمْ وَبُطُونَهُمْ نَارًا ".
‏‏‏‏ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احزاب کے دن (یہ غزوہ مشہور ہے ہجرت کے چوتھے سال ہوا ہے اور بعض نے کہا: پانچوایں سال ہوا ہے) خندق کے ایک راستہ پر بیٹھے تھے اور فرماتے تھے: ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ سے باز رکھا یہاں تک کہ آفتاب ڈوب گیا۔ ان کی قبروں اور گھروں کو یا قبروں اور پیٹوں کو اللہ آگ سے بھر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1425
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وابو كريب ، قالوا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، عن شتير بن شكل ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب: " شغلونا عن الصلاة الوسطى، صلاة العصر، ملا الله بيوتهم، وقبورهم نارا، ثم صلاها بين العشاءين، بين المغرب والعشاء ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا، ثُمَّ صَلَّاهَا بَيْنَ الْعِشَاءَيْنِ، بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ".
شتیر بن شکل نےحضرت علی رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاحزاب کے دن فرمایا: انھوں نے ہمیں درمیانی نماز (یعنی) عصر کی نماز سے مشغول رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ پھر آپ نے اسے رات کے دونوں نمازوں مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھا۔ (مغرب کا وقت جارہا تھا اس لیے آخری وقت میں پہلے مغرب پڑھی، پھر عصر کی قضا پڑھی، پھر عشاء پڑھی۔)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن فرمایا: انہوں نے ہمیں درمیانی نماز عصر کی نماز سے مشغول رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دونوں رات کی نمازوں مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1426
Save to word اعراب
وحدثنا عون بن سلام الكوفي ، اخبرنا محمد بن طلحة اليامي ، عن زبيد ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال: حبس المشركون رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن صلاة العصر حتى احمرت الشمس، او اصفرت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شغلونا عن الصلاة الوسطى، صلاة العصر، ملا الله اجوافهم، وقبورهم نارا، او قال: حشا الله اجوافهم، وقبورهم نارا.وحَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَامِيُّ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى احْمَرَّتِ الشَّمْسُ، أَوِ اصْفَرَّتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا، أَوَ قَالَ: حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا.
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مشرکوں نے (جنگ میں مشغول رکھ کر) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نمازسے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھوں نےہمیں درمیانی نماز، عصر کی نماز سے مشغول رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں میں آگ بھر دے۔ یا فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ (ملأ کی جگہ حشا کا لظف ارشاد فرمایا، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔) فائدہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظرمیں نماز عصرکی اہمیت کس قدر تھی، ان احادیث سے اس کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ نیز یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف میں سنگ باری برداشت کی لیکن بد دعا نہ دی، احد میں جسم مبارک زخمی ہوا، دندان مبارک شہید ہوئے، ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش کیا جن میں آپ کے چچا سید الشہداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے لیکن بد دعا نہ دی۔ جنگ خندق میں ناز عصرفوت ہو گئی تو کافروں کو بد دعا دی۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ نفع و نقصان کا یہی معیار پیش نظر رکھے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مشرکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے مشغول رکھا، یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے ہمیں درمیانی نماز عصر کی نماز سے مشغول رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، یا فرمایا: مَلَأَ اللهُ کی بجائے حَشَا اللہُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا فرمایا۔ مَلَا اور حَشَا دونوں کا معنی بھرنا ہے، اجواف اور بطون پیٹوں کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1427
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي يونس مولى عائشة، انه قال: امرتني عائشة، ان اكتب لها مصحفا، وقالت: " إذا بلغت هذه الآية، فآذني حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238، فلما بلغتها، آذنتها فاملت علي، " 0 حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين 0 "، قالت عائشة: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: " إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الآيَةَ، فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا، آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ، " 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0 "، قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے، کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ ان کے لیے قرآن مجید لکھوں فرمایا: جب تم اس آیت پر پہنچوں (حفظو علی الصلوت والصلوۃ الوسطی) تو مجھے بتانا چنانچہ جب میں آیت پر پہنچا تو انھیں آگاہ کیا، انھوں نے مجھے لکھوایا: حافظ علی الصلوت والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر، قوموا اللہ قانتین نمازوں کی حفاظت کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی، یعنی نماز عصر کی اور اللہ کے حضور عاجزانہ قیام کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےایسے ہی سنا۔
حضرت عائشہ ؓ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کی روایت ہے کہ مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے لیے قرآن مجید لکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: جب تم اس آیت ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ (بقرہ: ۲۳۸) نمازوں کی نگہداشت کرو، خاص کر درمیانی نماز کی تو مجھے اطلاع کرنا، تو جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے لکھوایا، ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ﴿وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرة: 238) نمازوں کا اہتمام و حفاظت کرو، خاص کر درمیانی نماز یعنی عصر کی نماز کا اور اللہ کے حضور عاجزانہ انداز سے کھڑے ہو۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1428
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا الفضيل بن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ابْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَقَرَأْنَاهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ نَسَخَهَا اللَّهُ، فَنَزَلَتْ " حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238 "، فَقَالَ رَجُلٌ، كَانَ جَالِسًا عِنْدَ شَقِيقٍ لَهُ: هِيَ إِذًا صَلَاةُ الْعَصْرِ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ كَيْفَ نَزَلَتْ، وَكَيْفَ نَسَخَهَا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ،
فضیل بن مرزوق نے شقیق بن عقبہ سے اور انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہ آیت (اس طرح) حافظ علی الصلوٰت وصلاۃ العصر)) نازل ہوئی، جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ہم نے اسے پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اسےمنسوخ کر دیا اور آیت اس طرح اتری: (حفظوا علی الصلوٰت والصلوٰۃ الوسطیٰ) نمازوں کی نگہداشت کرو اور (خصوصا) درمیان کی نماز کی اس پر ایک آدمی نے، جو شقیق کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان سے کہا: تو پھر اس سے مراد عصر کی نماز ہوئی؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمھیں بتا چکا ہوں کہ یہ آیت کیسے اتری اور اللہ تعالیٰ نے کیسے اسے منسوخ کیا، (اصل حقیقت) اللہ ہی بہتر جانتا ہے
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ،﴾ نازل ہوئی، جب تک اللہ کو منظور ہوا، ہم نے اس طرح پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو تبدیل کر دیا اور آیت اس طرح اتری: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى﴾(البقرة: 238) تو ایک انسان جو شقیق کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے ان سے پوچھا: تو پھر اس سے مراد، عصر کی نماز ہے۔ تو حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: میں تمہیں بتا چکا ہوں، آیت کیسےاتری اور اللہ تعالیٰ نے کیسے اسے تبدیل کیا۔ اصل حقیقت اللہ ہی خوب جانتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1429
Save to word اعراب
قال مسلم ورواه الاشجعي : عن سفيان الثوري ، عن الاسود بن قيس ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: قراناها مع النبي صلى الله عليه وسلم زمانا، بمثل حديث فضيل بن مرزوق.قَالَ مُسْلِم وَرَوَاهُ الأَشْجَعِيُّ : عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَرَأْنَاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَانًا، بِمِثْلِ حَدِيثِ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ.
اسود بن قیس نے شقیق بن عبہ سے، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم یہ آیت ایک عرصے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اسی طرح) پڑھتے رہے۔۔۔۔۔ (آگے) فضیل بن مرزوق کی (سابقہ) حدیث کی مانند ہے۔
امام مسلم فرماتے ہیں: یہی روایت اشجعی نے سفیان ثوری کے واسطے سے اسود بن قیس کی شقیق بن عقبہ سے براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنائی، انہوں نے کہا، ہم ایک عرصہ تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے رہے، جیسا کہ فضیل بن مرزوق کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1430
Save to word اعراب
وحدثني ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، عن معاذ بن هشام ، قال ابو غسان : حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن جابر بن عبد الله ، ان عمر بن الخطاب، يوم الخندق، جعل يسب كفار قريش، وقال: يا رسول الله، والله ما كدت ان اصلي العصر، حتى كادت ان تغرب الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فوالله إن صليتها، فنزلنا إلى بطحان، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتوضانا، " فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر، بعد ما غربت الشمس، ثم صلى بعدها المغرب ".وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ : حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَوْمَ الْخَنْدَقِ، جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ الْعَصْرَ، حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَوَاللَّهِ إِنْ صَلَّيْتُهَا، فَنَزَلْنَا إِلَى بُطْحَانَ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَوَضَّأْنَا، " فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ ".
معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن نےحضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے حدیث بیان کی کہ خندق کے روز حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے اور عرض کی: اے اللہ کےرسول! اللہ کی قسم! میں عصر کی نماز نہیں پڑھ سکا تھا یہاں تک کہ سورج غروب ہونے کو آگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے (بھی) نہیں پڑھی۔ پھر ہم (وادی) بطحان میں اترے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضول کیا اور ہم نے بھی وضو کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کے غروب ہو جانے کے بعد عصرکی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ خندق کے روز حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریشی کافروں کو برا بھلا کہنے لگے اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! میں عصر کی نماز نہیں پڑھ سکا حتیٰ کہ سورج غروب ہونے کو ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کی قسم! میں نے بھی نہیں پڑھی۔ پھر ہم وادی بطحان میں اترے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہم نے بھی وضو کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کے غروب ہو جانے کے بعد عصر کی نماز پڑھی پھر اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1431
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال ابو بكر: حدثنا وقال إسحاق اخبرنا وكيع ، عن علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، في هذا الإسناد بمثله.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند حدیث بیان کی
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.