كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 46. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي جَمَاعَةٍ: باب: نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of praying `Isha and Subh in congregation عبدالواحد بن زیاد نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہم سے عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالرحمان بن ابی عمرہ نے حدیث سنائی، کہا: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مغر ب کی نماز کے بعد مسجد میں تشریف لائے اور اکیلے بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا، وہ کہنے لگے: بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جس نےصبح کی نماز (بھی) جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی۔“ عبد الرحمٰن بن ابی عمرہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی نماز کے بعد مسجد میں تشریف لائے اور اکیلے بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا، انہوں نے فرمایا: اے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا اور جس نے صبح کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اس نے ساری رات نوافل پڑھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے ابو سہل عثمان بن حکیم سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔ یہی روایت ابو سہل عثمان بن حکیم سے ایک دوسرا راوی بھی اسی طرح نقل کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بشر، یعنی ابن مفضل نے ہمیں حدیث سنائی، انھوں نے خالد سے اور انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی و ہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری (امان) میں ہے۔ تو ایسانہ ہو کہ (ایسے شخص کو کسی طرح نقصان پہنچانے کی بناپر) اللہ تعالیٰ تم (میں سے کسی شخص) سے اپنے ذمے کے بارے میں کسی چیز کا مطالبہ کرے، پھر وہ اسے پکڑ لے، پھر اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔“ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ تعالیٰ کی امان یا ذمہ داری میں ہے تو اللہ تعالیٰ تم سے اپنی پناہ میں آنے والے کے بارے میں مطالبہ نہ کرے، (اگر کسی نے اس کی پناہ میں آنے والے کو ستایا اور اس نے اس کا مؤاخذہ کیا) تو وہ اس کو پکڑ کر جہنم میں اوندھے منہ ڈال دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل نے خالد سے او ر انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے جندب (بن عبداللہ) قسری رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے صبح کی نماز ادا کی، وہ اللہ کے ذمے میں آگیا، (دعا ہے) اللہ تم سے اپنے ذمے کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہ کرے کیونکہ جس سے وہ اپنے ذمے میں سے کسی چیز کا مطالبہ کر لے، اسے پالیتا ہے، پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔“ حضرت جندب قسری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز پڑھ لی تو وہ اللہ کے حفظ و امان میں ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی ذمہ داری میں آنے والے کے بارے میں کچھ بالکل نا کرے کیونکہ وہ جس سے اپنی پناہ کے بارے میں کچھ مطالبہ کرے گا وہ اسے پکڑ لے گا پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یہی روایت حسن بصری نے جندب بن سفیان کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی (لیکن آخری فقرہ) فیکبہ فی نار جہنم (اس کو جہنم میں اوندھے منہ پھینک دیتا ہے) بیان نہیں کیا۔ یہی روایت حسن بصری جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں لیکن آخری فقرہ فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّم، اس کو جہنم میں اوندھے منہ پھینک دے گا۔ بیان نہیں کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|