كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 18. باب النَّهْيِ عَنْ نَشْدِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ سَمِعَ النَّاشِدَ: باب: مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے۔ Chapter: The prohibition of making lost property announcements in the masjid, and what should be said by one who hears a person making such an announcement ابن وہب نےہمیں حدیث سنائی، انھوں نے حیوہ سے، انھوں نے محمد بن عبدالرحمن سے، انھوں نے شدادبن ہاد کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص کسی آدمی کو مسجد میں کسی گم شدہ جانور کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے: اللہ تمھارا جانور تمھیں نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئیں۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی آدمی کو بلند آواز سے مسجد میں گم شدہ چیز کو تلاش کرتے ہوئے سنا وہ کہے، اللہ کرے تیری چیز تجھے نہ ملے کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) (ابن وہب کے بجائے) مقری نے حیوہ سے باقی ماندہ اسی سند کےساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان ثوری نے ہمیں خبر دی، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا اور کہا: جو سرخ اونٹ (کی نشاندہی) کے لیے آواز دے گا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ”تجھے (تیرا اونٹ) نہ ملے، مسجدیں صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔“ (یعنی عبادت اور اللہ کے ذکر کے لیے۔) حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا کہ سرخ اونٹ کے بارے میں کون بتائے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے نہ ملے، مسجدیں صرف انہیں کاموں کے لیے بنی ہیں جن کے لیے بنائی جاتی ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سنان نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نےاپنے والد سے روایت کی کہ (ایک بار) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازپڑھائی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: جو سرخ اونٹ (کی نشاندہی) کے لیے آواز دے گل۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (اپنا اونٹ) نہ پاؤ، مساجد صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔“ حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا سرخ اونٹ کے لیے کس نے بلایا ہے؟ یعنی سرخ اونٹ کس کو ملا ہے، کے بارے میں کون بتا سکتا ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے نہ ملے، مساجد صرف انہیں کاموں کے لیے ہیں جن کے لیے ان کو بنایا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن محمد بن شيبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاء اعرابي بعد ما صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، فادخل راسه من باب المسجد، فذكر بمثل حديثهما، قال مسلم: هو وشيبة بن نعامة ابو نعامة، روى عنه مسعر، وهشيم، وجرير، وغيرهم من الكوفيين.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ بَعْدَ مَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، قَالَ مُسْلِم: هُو وَشَيْبَةُ بْنُ نَعَامَةَ أَبُو نَعَامَةَ، رَوَى عَنْهُ مِسْعَرٌ، وَهُشَيْمٌ، وَجَرِيرٌ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْكُوفِيِّينَ. محمد بن شیبہ نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے (سلیمان) بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ چکے تو ایک بدوی آیا اور مسجد کے دروازے سے اپنا سر اندر کیا ......پھر ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کیا۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ نے کہا: محمد بن شیبہ سے مراد ابو نعامہ شیبہ بن نعامہ ہے جس سے مسعر، ہشیم، جریر اور دوسرے کوفی راویوں نے روایت کی۔ حضرت ابن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ چکے تو ایک بدوی آیا اور مسجد کے دروازہ سے اپنا سر اندر کیا مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محمد بن شیبہ سے مراد ابو نعامہ شیبہ بن نعامہ ہے جس سے مسعر، ھشیم، جریر اور دوسرے کوفی راوی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|