كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 29. باب مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ: باب: نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں۔ Chapter: When should the people stand up to pray? محمد بن حاتم اور عبیداللہ بن سعید نےکہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نےحجاج صواف سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ اور عبداللہ بن ابی قتادہ سے حدیث سنائی، انھوں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھون نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔“ اور ابن حاتم نے کہا: ”جب اقامت کہی جائے یا (جماعت کے لیے) پکارا جائے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو“، لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا“ اور ابن حاتم نے کہا: ”جب اقامت کہی جائے یا پکارا جائے (اقامت کو نُوْدِیَ سے تعبیر کیا گیا ہے)۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے معمر سے حدیث سنائی، ابو بکر (بن ابی شبیہ نے مزید) کہا: ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث سنائی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں عیسیٰ بن یونس اور عبدالزراق نے معمر سے خبر دی۔ اسحاق نے (مزید) کہا: ہمیں ولید بن مسلم نے شیبان سے خبر دی، ان سب (معمر، حجاج بن ابی عثمان اور شبیان) نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ اسحاق نے معمر اور شیبان سے جو حدیث روایت کی اس مین یہ اضافہ کیا ہے۔” یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں باہر نکل آیا ہوں۔“ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی اور اسحاق نے معمر اور شیبان کی روایت میں ”حَتّٰی تَرَوْنِیْ کے بعد کہا قَدْ خَرَجْتُ یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، میں نکل آیا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) اقامت کہی گئی، ہم اپنی طرف رسول اللہ کے آنے سے پہلے ہی کھڑے ہو گئے اور اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے آپ نے اللہ اکبر نہیں کہا تھا کہ آپ کو (کچھ) یاد آگیا، اس پر آپ واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: ”اپنی جگہ پر رہو۔“ ہم آپ کے انتظار میں کھڑے رہے یہاں تک کہ آب تشریف لے آئے، آب غسل کیے ہوئے تھے اور آب کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور ہمیں نماز پڑھائی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اقامت ہو گئی تو ہم نے صفوں کو برابر کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک ہمارے سامنے نہیں آئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے، ابھی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللُّٰہ اَکْبَر نہیں کہا تھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو (غسل کرنا) یاد آ گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: اسی جگہ پر جمے رہو، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں کھڑے رہے، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم غسل کر چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللّٰہُ اَکْبَر کہہ کر ہمیں جماعت کرائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر بن حرب نے بیان کیا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث سنائی، (کہا): ابو عمرو، یعنی اوزاعی نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں زہری نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہا: نماز کی اقامت کہہ دی گئی، لوگوں نے اپنی صفیں باندھ لیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے پھر آپ نے لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا: ”اپنی جگہ پر رہو۔“ اور خود (مسجد سے) باہر نکل گئے، پھر (آئے تو) آپ غسل فرما چکے تھے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کھڑی ہو گئی، لوگوں نے اپنی صفیں باندھ لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے اور لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے کہا، اپنی جگہ ٹھہرے رہو، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں واپس آئے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نہا چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی گر رہا تھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابراہیم بن موسیٰ نےمجھے حدیث بیان کی، کہا ہمیں ولید بن مسلم نےباقی ماندہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اقامت کہی جاتی تو اس سے پہلے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی جگہ پر) کھڑے ہوں لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ لے لیتے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز کھڑی کی جاتی اور لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جاتے، لیکن ابھی تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ کھڑے نہیں ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا، جب سورج ڈھل جاتا تو بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان کہتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے تک تکبیر نہ کہتے۔ جب آپ حجرے سے نکلتے تو آپ کو دیکھ کر اقامت کہتے۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب سورج ڈھل جاتا تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظہر کی اذان کہتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری تک تکبیر نہ کہتے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے نکلتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر وہ تکبیر شروع کر دیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|