صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 1550
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ، مَا وَجَدَ عَلَى السَّبْعِينَ الَّذِينَ أُصِيبُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ، كَانُوا يُدْعَوْنَ الْقُرَّاءَ، فَمَكَثَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى قَتَلَتِهِمْ ".
سفیان نے عاصم سے روایت کی، کہا: میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ کو کسی اور جنگ پر اتنا غم محسوس ہوا ہو جتنا ان ستر (ساتھیوں) پر ہوا جو بئر معونہ کے واقعے کے روز شہید کیے گئے، انھیں قراء کہا جاتا تھا، آپ ایک مہینے تک ان کے قالوں کے خلاف بد دعا کرتے رہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی جماعت (کی شہادت) پر اس قدر غمزدہ نہیں دیکھا، جس قدر آپصلی اللہ علیہ وسلم غمگین ان ستر آدمیوں پر ہوئے تھے جو بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہو گئے۔ ان کو قراء کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ان کے قاتلین کے خلاف دعا کرتے رہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»