كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 51. باب الْمَشْيُ إِلَى الصَّلاَةِ تُمْحَى بِهِ الْخَطَايَا وَتُرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتُ: باب: نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے۔ Chapter: Walking to prayer erases sins and raises one in status حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے گھر میں وضو کیا، پھر اللہ کے گھروں میں سے اس کے کسی گھر کی طرف چل کر گیا تاکہ اللہ کے فرضوں میں سے ایک فریضے کو ادا کرے تو اس کے دونوں قدم (یہ کرتے ہیں کہ) ان میں سے ایک گناہ مٹاتا ہے اور دوسرا درجہ بلند کرتا ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے گھر میں وضو کیا پھر اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف چل کر گیا، تاکہ اللہ تعالیٰ کے فرضوں میں سے کسی فريضہ کو ادا کرے تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم سے گناہ اتریں گے اور دوسرے سے درجہ بلند ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث اور بکر دونوں نے ہاد سے، انھوں نے محمد بن ابراہیم سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-اور بکر کی روایت میں ہے کہ انھوں (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آ پ نے فرمایا-“ تم کیا سمجھتے ہو اگر تم میں سے کسی کے گھر کے سامنے نہر ہو جس سے وہ ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو، کیا اس (کے جسم) کا کوئی میا کچیل باقی رہ جائے گا؟” صحابہ نے عرض کی: اس کا کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گا۔ آپ نے فرمایا یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے۔” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی کے گھر کے سامنے نہر ہو، جس سے وہ ہر روز پانچ دفعہ نہاتا ہو، کیا اس کے جسم پر کوئی میل کچیل رہے تھے جائے گی؟“ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا، اس پر کوئی میل کچیل نہیں رہے گی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ نمازوں کی تمثیل ایسی ہی ہے، اللہ تعالیٰ ان سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے ابو سفیان (طلحہ بن نافع) سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ رضی اللہ عنہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ پانچ نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک کے دروازے پر چلتی ہویئ بہت بڑی نہر کی سی ہے، وہ اس میں سے روزانہ پانچ دفعہ غسل کرتا ہو۔” (اعمش نے ابوسفیان کی بجائے حسن کے حوالے سے روایت کرتے ہوئے) کہا: حسن نے کہا: یہ غسل اس کے جسم پر کوئی میل کچیل نہیں چھوڑے گا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ نمازوں کی تمثیل گہری نہر کی مانند ہے، جو کسی انسان کے دروازے پر بہہ رہی ہو، وہ اس سے روزانہ پانچ دفعہ نہاتا ہو۔“ حسن بصری نے کہا، یہ غسل اس کے جسم پر میل کچیل چھوڑے گا؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی:“ جو شخص دن کے پہلے حصے میں یا دن کے دوسرے حصے میں مسجد کی طرف گیا اللہ تعالیٰ (ہر دفعہ آنے پر) اس کے لئے جنت میں میزبانی کا انتظام فرماتا ہے، جب بھی وہ (آئے) صبح کو آئے یا شام کو آئے۔” حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان (نماز کے لیے) مسجد میں آتا جاتا ہے، اس کے ہر آنے جانے پر اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ضیافت تیار فرماتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|