كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام The Book of Mosques and Places of Prayer 13. باب النَّهْيِ عَنِ الْبُصَاقِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: باب: مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا۔ Chapter: The prohibition of spitting in the masjid, during prayer and at other times. The prohibition of a praying person spitting in front of him or to his right حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، راى بصاقا في جدار القبلة، فحكه، ثم اقبل على الناس، فقال: " إذا كان احدكم يصلي، فلا يبصق قبل وجهه، فإن الله قبل وجهه إذا صلى ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ، فَحَكَّهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَبْصُقْ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى ". امام مالک نے نافع سے اور انھوں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد کی) قبلے والی دیوار (کی سمت) میں بلغم ملا تھوک لگا ہو ا دیکھا تو اسے کھرچ دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:“ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب وہ وہ نماز پڑھتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے۔” حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ والی دیوار میں تھوک دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچ دیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب وہ نماز پڑھتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) عبید اللہ، لیث بن سعد، ایوب، ضحاک بن عثمان اور موسیٰ بن عقبہ سب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے (کی سمت) میں بلغم دیکھا۔ سوائے ضحاک کے کہ ان کی روایت میں (مسجد کے قبلے کے بجائے)“ قبلے (کی سمت) میں ” کے الفاظ ہیں ..... (آگے) امام مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت ہے۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا۔ صرف ضحاک کی روایت میں (نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ) ہے۔ (فِیْ قِبْلَةِ الْمَسْجِدْ) نہیں ہے، اور امام مالک کی مذکورہ بالا روایت سے ہم معنی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے (کی سمت) میں بلغم دیکھا تو آپ نے اسے ایک کنکر کے ذریعے سے کھر چ ڈالا، پھر آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنے دائیں یا سامنے تھوکے، البتہ وہ (اگر کچی زمین یا ریت پر نماز پڑ ھ رہا ہے تو) اپنی بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کنکری سے کھرچ ڈالا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا آدمی اپنے دائیں یا سامنے تھوکے، البتہ وہ اپنے بائیں اور بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(سفیان کے بجائے) یونس اور ابراہیم نے ابن شہاب سے، انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما دونوں نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلغم ملا تھوک دیکھا ........ (ٖآگے) ابن عینہ کی حدیث کے مانند ہے۔ امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلغم دیکھا آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی دیوار پر تھوک یا رینٹ یا بلغم دیکھا تو کھرچ ڈالا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی دیوار پر تھوک یا رینٹ (ناک کا مواد) یا بلغم دیکھا تو اسے کھرچ ڈالا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن علية ، قال زهير: حدثنا ابن علية ، عن القاسم بن مهران ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " راى نخامة في قبلة المسجد، فاقبل على الناس، فقال: ما بال احدكم، يقوم مستقبل ربه فيتنخع امامه، ايحب احدكم ان يستقبل، فيتنخع في وجهه، فإذا تنخع احدكم، فليتنخع عن يساره، تحت قدمه، فإن لم يجد، فليقل هكذا، ووصف القاسم، فتفل في ثوبه، ثم مسح بعضه على بعض ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَن الْقَاسِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: مَا بَالُ أَحَدِكُمْ، يَقُومُ مُسْتَقْبِلَ رَبِّهِ فَيَتَنَخَّعُ أَمَامَهُ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُسْتَقْبَلَ، فَيُتَنَخَّعَ فِي وَجْهِهِ، فَإِذَا تَنَخَّعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَنَخَّعْ عَنْ يَسَارِهِ، تَحْتَ قَدَمِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيَقُلْ هَكَذَا، وَوَصَفَ الْقَاسِمُ، فَتَفَلَ فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ مَسَحَ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ ". ابن علیہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں قاسم بن مہران سے، انھوں نے ابو رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے (کی سمت) میں بلغم دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ” تم میں سے کسی ایک کو کیا (ہو جاتا) ہے، وہ اپنے رب کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے، پھر اپنے سامنے بلغم پھینک دیتا ہے؟ کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کی طرف رخ کیا جائے، اس کے منہ کے سامنے تھوک دیا جائے؟ چنانچہ جب تم میں سے کوئی شخص کھنگار پھینکنا چاہے تو وہ اپنی جائیں جانب قدم کے نیچے پھینکے، اگر اس کی گنجائش نہ پائے تو ایسے کر لے۔“ قاسم نے اس ک وضاحت میں اپنے کپڑے میں تھوکا، پھر اس کے ایک حصے کو دوسرے پر رگڑ دیا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، پھر اپنے سامنے (آگے) بلغم پھینکتا ہے؟ کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کے سامنے کھڑا ہو کر اس کے چہرے پر تھوک دیا جائے؟ لہٰذا جب تم میں سے کسی کو کنگھار آئے تو وہ اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکے، اگر اس کی گنجائش نہ ہو تو ایسے کرلے،“ قاسم نے اس کی وضاحت میں اپنے کپڑے میں تھوکا، پھر اسے آپس میں مل دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن علیہ کے بجائے) عبدالوارث، ہشیم اورشعبہ نے قاسم بن مہران سے حدیث بیان کی۔ انھوں نے ابو رافع سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن علیہ کی حدیث کی طرح (روایت بیان کی۔) ہشیم کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑے کا ایک حصہ دوسرے پر لوٹا (رگڑ) رہے ہیں۔ (اس طرح مسجد میں گندگی نہیں پھیلتی اور کپڑے کو باہر لے جا کر دھویا جاسکتا ہے۔) امام صاحب مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ ہشیم کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑے کو آپس میں ملتے دیکھ رہا ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے راز و نیاز کرتا ہے، اس لیے وہ نہ اپنے سامنے تھوکے نہ ہی دائیں طرف، البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے (تھوک لے۔)“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے راز و نیاز کی گفتگو کرتا ہے، اس لیے وہ اپنے سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے، ہاں بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا ایک گنا ہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اگر فرش کچا ہےتو) اسے دفن کر دیا جائے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا غلطی ہے اور اس کا کفارہ اس کو دفن کر دینا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) (ابو عوانہ کے بجائے) شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے مسجد میں تھوکنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” مسجد میں تھوکنا ایک گنا ہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے۔“ حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مسجد میں تھوکنے کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مسجد میں تھوک غلطی ہے اور اس کا کفارہ اس کو دفن کر دینا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ” میرے سامنے میری امت کے اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے، میں نے اس کے اچھے اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کو دیکھا، اس کے برے اعمال میں بلغم کو پا یا جو مسجد میں ہوتا ہے اور اسے دفن نہیں کیا جاتا۔“ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر میری امت کے اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے تو میں نے اس کے اچھے اعمال میں راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کو پایا اور میں نے اس کے برے اعمال میں مسجد میں کنگھار کو پایا جس کو دفن نہیں کیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
کہمس نے یزید بن عبداللہ بن شخیر سے، انھوں نے اپنے والد سےروایت کی، انھوں نےکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کی اقتدا میں) نماز ادا کی، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے (گلے سے) بلغم نکالا اور (چونکہ پاؤں کے نیچے ریت تھی اس لیے) اسے اپنے جوتے سے مسل دیا۔ حضرت یزید بن عبداللہ بن شخیر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا اور اسے اپنے جوتے سے مسل دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) جریری نے ابو علاء یزید بن عبداللہ بن شخیر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھی۔کہا: آپ نے گلے سے بلغم نکالا اور اسے اپنے بائیں جوتے سے مسل ڈالا۔ حضرت ابو علاء یزید بن عبداللہ بن شخیر رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا اور اسے اپنے بائیں جوتے سے مسل ڈالا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|