كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 8. باب جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلاَةِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلاَةِ: باب: نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے۔
اسحاق بن ابراہیم اور اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں محمد نے، جو ابن زیاد ہے، حدیث سنائی، انھوں نے کہا، میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ گزشتہ رات ایک سرکش جن مجھ پر حملے کرنے لگا تا کہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں کر دیا تو میں نے زور سے اس کا گلا گھونٹا اور یہ ارادہ کیا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب دیکھ سکو، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آگیا:“ اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے جو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو ” (تو میں نے اسے چھوڑ دیا) اور اللہ نے اس (جن) کو رسوا کر کے لوٹا دیا۔” ابن منصور نے کہا: شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی۔
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں شبابہ نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن جعفر اور شبابہ) نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی۔ابن جعفر کی روایت میں“ میں نے اس کا گلا گھونٹا ” کے الفاظ نہیں جبکہ ابن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں کہا:“ میں نے اسے پیچھے دھکا دیا۔”
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام (کی حالت) میں تھے کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا:“ میں تجھ سے اللہ کی پنا میں آتا ہوں۔” پھر آپ نے فرمایا:“ میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔” آپ نے یہ تین بار کہا اور آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، گویا کہ آپ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آب کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آب کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ (آگے) بڑھایا۔ آب نے فرمایا“ اللہ دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، میں نے تین دفعہ اعوذ باللہ منک“ میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں” کہا، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔”
|