صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
8. باب جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلاَةِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے۔
Chapter: The permissibility of cursing the Shaitan during prayer, and seeking refuge with Allah from him; and the permissibility of doing a few actions while in salat
حدیث نمبر: 1209
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وإسحاق بن منصور ، قالا: اخبرنا النضر بن شميل ، اخبرنا شعبة ، حدثنا محمد وهو ابن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عفريتا من الجن، جعل يفتك علي البارحة ليقطع علي الصلاة، وإن الله امكنني منه فذعته، فلقد هممت ان اربطه إلى جنب سارية من سواري المسجد، حتى تصبحوا تنظرون إليه اجمعون او كلكم، ثم ذكرت قول اخي سليمان: رب اغفر لي، وهب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي، فرده الله خاسئا "، وقال ابن منصور شعبة : عن محمد بن زياد ،حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ، جَعَلَ يَفْتِكُ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمْكَنَنِي مِنْهُ فَذَعَتُّهُ، فَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى جَنْبِ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا تَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَجْمَعُونَ أَوْ كُلُّكُمْ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِئًا "، وَقَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ شُعْبَةُ : عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ،
اسحاق بن ابراہیم اور اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں محمد نے، جو ابن زیاد ہے، حدیث سنائی، انھوں نے کہا، میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن مجھ پر حملے کرنے لگا تا کہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں کر دیا تو میں نے زور سے اس کا گلا گھونٹا اور یہ ارادہ کیا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب دیکھ سکو، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آگیا: اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے جو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو (تو میں نے اسے چھوڑ دیا) اور اللہ نے اس (جن) کو رسوا کر کے لوٹا دیا۔ ابن منصور نے کہا: شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن میری طرف بڑھا تاکہ میری نماز توڑ دے اور اللّٰہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں دے دیا تو میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور میں نے یہ ارادہ بھی کر لیا تھا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ تم سب صبح اس کو دیکھ سکو، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آ گیا اور میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے، جو میرے سوا کسی کے لیے ممکن نہ ہو، اس طرح اللّٰہ نے اس جن کو ناکام و نامراد لوٹا دیا۔ ابن منصور نے شعبہ سے حدثنا محمد کی بجائے شعبہ عن محمد بن زیاد کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1210
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد هو ابن جعفر . ح، قال: حدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة كلاهما، عن شعبة ، في هذا الإسناد، وليس في حديث ابن جعفر، قوله: فذعته، واما ابن ابي شيبة، فقال في روايته: فدعته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَوْلُهُ: فَذَعَتُّهُ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: فَدَعَتُّهُ.
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں شبابہ نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن جعفر اور شبابہ) نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی۔ابن جعفر کی روایت میں میں نے اس کا گلا گھونٹا کے الفاظ نہیں جبکہ ابن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں کہا: میں نے اسے پیچھے دھکا دیا۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابن جعفر کی روایت میں گلا گھونٹنے کا ذکر نہیں ہے اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ میں نے اس کو زور سے دھکا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1211
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلمة المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن معاوية بن صالح ، يقول: حدثني ربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي الدرداء ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمعناه يقول: " اعوذ بالله منك "، ثم قال: " العنك بلعنة الله "، ثلاثا، وبسط يده، كانه يتناول شيئا، فلما فرغ من الصلاة، قلنا: يا رسول الله، قد سمعناك تقول في الصلاة، شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك، ورايناك بسطت يدك، قال: إن عدو الله إبليس، جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي، فقلت: اعوذ بالله منك، ثلاث مرات، ثم قلت: " العنك بلعنة الله التامة، فلم يستاخر، ثلاث مرات "، ثم اردت اخذه، والله لولا دعوة اخينا سليمان، لاصبح موثقا يلعب به ولدان اهل المدينة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَة اللَّهِ "، ثَلَاثًا، وَبَسَطَ يَدَهُ، كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ، شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ، جَاءَ بِشِهَابٍ مِنَ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ "، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ، لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام (کی حالت) میں تھے کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں تجھ سے اللہ کی پنا میں آتا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔ آپ نے یہ تین بار کہا اور آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، گویا کہ آپ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آب کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آب کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ (آگے) بڑھایا۔ آب نے فرمایا اللہ دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، میں نے تین دفعہ اعوذ باللہ منک میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں کہا، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں تجھ سے اللّٰہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھ پر اللّٰہ کی لعنت بھیجتا ہوں، تین بار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے ہم نے پوچھا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے، ہم نے اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کلمات کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا ہاتھ بڑھاتے دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ کا دشمن ابلیس، آگ کا ایک انگارا لے کر آیا تاکہ میرے چہرے پر ڈال دے تو میں نے تین دفعہ (اَعُوْذُ بِاللہِ مِنْكَ) کہا، پھر میں نے تین دفعہ کہا: میں تجھ پر اللّٰہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں، وہ پیچھے نہ ہٹا پھر میں نے اس کو پکڑنے کا ارادہ کر لیا، اللّٰہ کی قسم اگر ہمارے بھائی سلیمان عَلیہِ السَّلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.