كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 16. باب كَرَاهَةِ الصَّلاَةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ الَّذِي يُرِيدُ أَكْلَهُ فِي الْحَالِ وَكَرَاهَةِ الصَّلاَةِ مَعَ مُدَافَعَةِ الأَخْبَثَيْنِ. باب: جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ” جب رات کا کھا نا آ جائے اور نماز کے لیے تکبیر (بھی) کہہ دی جائے تو پہلے کھانا کھا لو
عمرو (بن حارث) نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کا کھانا پیش کر دیا جائے اور نماز کا (بھی) وقت ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانے کی ابتدا کرو اور (نماز کے لیے) اپنا رات کا کھانا چھوڑ نے میں عجلت نہ کرو۔“ (اس زمانے میں رات کا کھانا مغرب کے قریب ہی کھا یا جاتا تھا۔)
ابن نمیر، حفص اور وکیع نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی جس طرح ابن عیینہ نے زہر ی سے اور انھوں نےحضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کی۔
عبد اللہ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں ےسے کسی کا رات کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت ہو جائے تو کھانے سے ابتدا کرو اوروہ (شخص) نماز کےلیے ہرگز جلدی نہ کرےیہاں تک کہ اس کھانے سے فارغ ہو جائے۔“
موسیٰ بن عقبہ، ابن جریج اور ایوب سب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی۔
حاتم بن اسماعیل نے (ابو حزرہ) یعقوب بن مجاہد سے، انھوں ابن ابی عتیق (عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق) سے روایت کی، کہا: میں نے اور قاسم (بن محمد بن ابی بکر صدیق) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس (بیٹھے ہوئے) گفتگو کی۔ قاسم زبان کی شدید غلطیاں کرنے والے انسان تھے، وہ ایک کنیز کے بیٹے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس سے کہا: کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح کیوں گفتگو نہیں کرتے؟ ہا ں، میں جانتی ہوں (تم میں) یہ بات کہاں سے آئی ہے، اس کو اس کی ماں نے ادب (گفتگو کا طریقہ) سکھایا اورتمھیں تمھاری ماں نے سکھایا۔ اس پر قاسم ناراض ہو گئے اور ان کے خلاف دل میں غصہ کیا، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کہاں جاتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نماز پڑھنے لگا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ۔ انھوں نے کہا: میں نے نماز پڑھنی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ، دھوکےباز! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کھانا سامنے آجائے تو نماز نہیں۔ اور نہ وہ (شخص نماز پڑھے) جس پر پیشاب پاخانہ کی ضرورت غالب آرہی ہو۔“
اسماعیل بن جعفر نے کہا: مجھے ابو حزرہ القاص (یققوب بن مجاہد) نے عبداللہ بن ابی عتیق سے خبر دی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور حدیث میں قاسم کا واقعہ بیان نہ کیا۔
|