كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 3. باب النَّهْيِ عَنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُورِ وَاتِّخَاذِ الصُّوَرِ فِيهَا وَالنَّهْيِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ. باب: قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت۔
۔ یحییٰ بن سعید قطان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے حدیث سنائی، کہا: مجھے میرے والد (عروہ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس گرجے کا تذکرہ، جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس میں تصویریں آویزاں تھیں، کہا: ”بلاشبہ وہ لوگ (قدیم سے ایسے ہی تھے کہ) جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے۔ یہ لوگ قیامت کے روز اللہ عزوجل کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔“
۔ وکیع نے کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث روایت کی کہ آپ کے مرض الموت میں لوگوں نے آپ کے سامنے آپس میں بات چیت کی تو ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما نے ایک گرجے کا ذکر کیا ..... پھر اسی کے مانند بیان کیا
۔ (یحییٰ اور وکیع کے بجائے) ابو معاویہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنیسے کا ذکر کیا جو انہوں نے حبشہ کی سرزمین میں دیکھا تھا، اسے (کنیسۂ) ماریہ کہا جاتا تھا .... (آگے) ان (پہلے راویوں) کی حدیث کی طرح ہے۔
۔ ابوبکر ابی شیبہ او رعمرو ناقد نے کہا: ہم سے ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شیبان نے ہلال بن ابی حمید سے حدیث سنائی، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس سے آپ اٹھ نہ سکے (جاں بر نہ ہوئے) فرمایا: ” اللہ تعالیٰ یہود اور نصاریٰ پر لعنت کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اس لیے اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر کو ظاہر رکھا جاتا لیکن یہ ڈر تھا کہ اسے مسجد بنا لیا جائے گا۔ (اس لیے اللہ کی مشیت سے وہ حجرہ مبارکہ میں بنائی گئی۔) ابن ابی شیبہ کی روایت میں فلو لا کی جگہ ولو لا (اور اگر) کے الفاظ ہیں اور اس سے پہلے قالت (انہوں نے کہا) کا لفظ نہیں کہا
سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ یہود کو ہلاک کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔“
(سعید کے بجائے) یزید بن اصم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ یہود ونصاریٰ پر لعنت کرے! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔“
۔ عبید اللہ بن عبد اللہ (بن مسعود) نے خبر دی کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ دونوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (وفات کے لمحے) طاری ہوئے تو آپ اپنی ایک چادر اپنےچہرے پر ڈالتے تھے اور جب جی گھبراتا تو اسے چہرے سے ہٹا لیتے تھے، آپ اسی حالت میں تھے کہ آپ نے فرمایا: ” یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو! انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔“ آپ ان جیسا عمل کرنے سے ڈرا رہے تھے۔
۔ حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا: ” میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے، جس طرح اس نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیل بنایا تھا، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا، خبردار! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا، میں تم کو اس سے روکتا ہوں۔“
|